More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
اعظم صدیق کا کہنا تھا جو چیخ و پکار کر رہے ہیں ان کی اپنے دور میں کیا کارکردگی رہی ہے، پی سی بی کی ویب سائٹ ایک بار دیکھ لیا کریں، عقل مندوں کے لیے اشارہ کافی ہے۔ میں بابر کا پہلا اور آخری کوچ ہوں، میں بابر اعظم کا ترجمان اور مینٹور ہوں، میں سب سے زیادہ خیرخواہ باپ ہوں۔ بابر اعظم نیشنل ٹی ٹوئنٹی اور پی ایس ایل میں پرفارم کر کے دوبارہ واپس آجائے گا۔ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ٹیم آف دی ائیر کے رکن اور کیپ ملنے کے بعد بابر اعظم ڈراپ ہوئے بابر کے والد بیٹے کیخلاف بولنے والے سابق کھلاڑیوں پر پھٹ پڑے، اپنی کارکردگی دیکھنے کا مشورہ اسٹیو اسمتھ کا ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان آئی سی سی کی ون ڈے پلیئرز رینکنگ جاری،بھارتی بیٹسمین شبمن گِل کا پہلا نمبر برقرار لاہور۔چئیرمین پی سی بی محسن نقوی اور بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر فاروق احمد کی میڈیا سے گفتگو چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا شکریہ جنہوں نے مدعو کیا۔ بی سی بی صدر فاروق احمد ہماری کرکٹ بہت آگے آ ئی ہے۔ فاروق احمد دونوں بورڈز کے درمیان ایف ٹی پی کے علاوہ وائٹ بال سیریز کرانے پر بات ہوئی ہے۔ فاروق احمد دونوں بورڈز سیریز شیڈول کرنے پر بات چیت کر رہے ہیں، فاروق احمد فاروق احمد کو لاہور میں سیمی فائنل کے موقع پر خوش آمدید کہتا ہوں، چئیرمین پی سی بی محسن نقوی چیمپئینز ٹرافی کے انعقاد پر بی سی بی کے تعاون پر فاروق احمد کا شکریہ ادا کرتا ہوں، محسن نقوی دونوں بورڈز گزشتہ چند ہفتے سے باہمی سیریز پر بات کر رہے ہیں، محسن نقوی۔ جلد اس حوالے سے پیش رفت ہو گی.چئیرمین پی سی بی محسن نقوی ٹکرز پریذیڈنٹ ٹرافیراولپنڈی ۔ پی ٹی وی اور اسٹیٹ بینک کل سے پریذیڈنٹ ٹرافی گریڈ ون کے فائنل میں مدمقابل ۔ راولپنڈی اسٹیڈیم میں یہ نائٹ فائنل پنک بال سے کھیلا جائے گا جو شام ساڑھے سات بجے شروع ہوگا۔ فاتح ٹیم کو 50 لاکھ روپے کی انعامی رقم ملے گی ، رنر اپ 25 لاکھ روپے کی رقم حاصل کرے گی۔ دونوں کپتان عماد بٹ اور عمر امین جیت کے لیے پرعزم۔ اہم ترین لاہور۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی سے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی ملاقات چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کھلاڑیوں سے کرکٹنگ سکلز۔ پرفارمنس۔ ڈائٹ پلان۔ فٹنس اور ٹریننگ کے امور کے بارے تفصیلی بات چیت کی کھلاڑیوں نے ہائی پرفارمنس سنٹرز میں تربیت ۔ فنٹس اور ڈائٹ پلان کے حوالے سے ایشوز کے بارے آگاہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی اور ان کے مسائل کے حل کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا تمام اکیڈمیز تک ان سٹار کھلاڑیوں کو رسائی دینے کافیصلہ کھلاڑیوں کی فنٹس کے لئے خصوصی طور پر ڈائٹ پلان تیار کرنے کی ہدایت کھلاڑیوں کی فزیکل ٹریننگ کے لیے ٹریننرز کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی ۔ محسن نقوی آپ پاکستان کے مستقبل کے سٹارز ہیں۔ محسن نقوی آپ کے لئے وسائل کی فراہمی پاکستان کرکٹ کے روشن مستقبل پر سرمایہ کاری ہے۔ محسن نقوی چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے کھلاڑیوں کی تجاویز کو نوٹ کیا اور موقع پر ہی احکامات جاری کئے ملاقات کرنے والے کھلاڑیوں میں محمد علی۔ علی رضا۔ احمد دانیال۔ نثار احمد۔ محمد ابتسام۔محمد سلمان۔ آفاق آفریدی ۔ عبدالصمد شامل تھے سعد مسعود۔ خواجہ نافع۔معاذ صداقت۔ عرفات منہاس۔ مبشر خان۔ حیدر علی بھی ملاقات کرنے والوں میں شامل حسان نواز۔ فیصل اکرم. طاہر بیگ اور قاسم اکرم بھی ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے ایڈوائزر عامر میر۔ ڈائریکٹرڈومیسٹک کرکٹ عبداللہ خرم نیازی اور ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ بھی اس موقع پر موجود تھے

پاکستان کرکٹ کو چمٹے جن – کون نکالے گا ؟

پاکستان کرکٹ کو چمٹے جن – کون نکالے گا ؟
آفتاب تابی
آفتاب تابی

اگر پاکستان کرکٹ بورڈ میرٹ پر ٹیم سلیکٹ کرتا ہے تو زاہد محمود، کامران غلام، محمد حسنین اور محمد عباس کا قصور؟

پاکستان کرکٹ ہمیشہ سے ٹیلنٹ کی دولت سے مالامال رہی ہے، لیکن سلیکشن کے مسائل ایک دیرینہ مسئلہ ہیں۔ اکثر یہ شکایت کی جاتی ہے کہ میرٹ پر سلیکشن نہیں ہوتی، اور کچھ باصلاحیت کھلاڑی بغیر کسی منطقی وجہ کے نظرانداز ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر حالیہ سالوں میں ایسے کئی کھلاڑی سامنے آئے ہیں جنہیں میرٹ کے مطابق قومی ٹیم میں جگہ ملنی چاہیے تھی، مگر وہ بدقسمتی سے نظرانداز ہو گئے۔ ان میں زاہد محمود، کامران غلام، محمد حسنین اور محمد عباس جیسے باصلاحیت کھلاڑی شامل ہیں۔

زاہد محمود – لیگ اسپنر جسے مواقع کم ملے

زاہد محمود ایک عمدہ لیگ اسپنر ہیں جو فرسٹ کلاس کرکٹ میں اپنی بولنگ سے نمایاں رہے ہیں۔ ان کی گوگلی اور اسپن کنٹرول بہت زبردست ہے۔ اگرچہ انہیں کچھ مواقع دیے گئے ہیں، لیکن مسلسل مواقع فراہم نہ کیے جانے کی وجہ سے وہ اپنی مکمل صلاحیت نہیں دکھا سکے۔ پاکستانی کرکٹ میں لیگ اسپنر کی ہمیشہ کمی رہی ہے، اور یاسر شاہ کے بعد زاہد محمود کو مستقل طور پر ٹیم کا حصہ بنایا جا سکتا تھا۔ سوال یہ ہے کہ اگر میرٹ پر سلیکشن ہوتا ہے تو زاہد محمود جیسے باصلاحیت بولر کو کیوں باہر رکھا گیا؟

کامران غلام – فرسٹ کلاس میں رنز کے ڈھیر مگر پھر بھی نظر انداز

کامران غلام کی بات کریں تو وہ پاکستان کے فرسٹ کلاس کرکٹ میں رنز کا انبار لگا چکے ہیں۔ انہوں نے کئی مواقع پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور ان کا نام ہمیشہ بہترین بلے بازوں میں شامل رہا ہے۔ مگر اس کے باوجود وہ مستقل طور پر قومی ٹیم میں جگہ نہیں بنا پائے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا کھلاڑی جو مسلسل بہترین کارکردگی دکھا رہا ہو، اسے کیوں نظرانداز کیا جاتا ہے؟ اگر میرٹ پر ٹیم منتخب ہو رہی ہے تو کامران غلام جیسے کھلاڑی ٹیم میں کیوں نہیں ہوتے؟

محمد حسنین – اسپیڈ کا طوفان لیکن تسلسل کا فقدان؟

محمد حسنین کا شمار ان نوجوان فاسٹ بولرز میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی رفتار اور جارحانہ بولنگ سے سب کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے دنیا بھر کی لیگز میں اپنی مہارت دکھائی ہے، مگر پاکستانی ٹیم میں ان کا تسلسل برقرار نہیں رہا۔ حسنین کی رفتار اور فٹنس میں کوئی شک نہیں، لیکن انہیں پاکستانی ٹیم میں وہ مقام نہیں ملا جو ان کی صلاحیتوں کا حق تھا۔ اگر ٹیم میرٹ پر منتخب ہوتی ہے تو محمد حسنین جیسے باصلاحیت بولر کو زیادہ مواقع کیوں نہیں دیے جاتے؟

محمد عباس – تکنیک اور تجربے کا مظہر

محمد عباس ایک ٹیسٹ اسپیشلسٹ ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر کے آغاز میں ہی دنیا کے بہترین بلے بازوں کو پریشان کیا۔ ان کی سوئنگ بولنگ اور کنٹرول نے انہیں ٹیسٹ کرکٹ میں ایک مقام دیا، مگر حالیہ عرصے میں وہ بھی ٹیم سے باہر ہیں۔ ان کی قابلیت اور تجربے کے باوجود انہیں مناسب موقع نہ ملنا ایک سوالیہ نشان ہے۔ اگر میرٹ پر سلیکشن ہوتی ہے، تو محمد عباس جیسا تجربہ کار بولر ٹیم سے باہر کیوں ہے؟

نتیجہ

یہ سوالات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ میں سلیکشن کا عمل مکمل طور پر شفاف اور میرٹ پر مبنی نہیں ہو سکتا۔ باصلاحیت کھلاڑیوں کو مناسب مواقع نہ ملنے کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی پر بھی اثر پڑتا ہے۔ زاہد محمود، کامران غلام، محمد حسنین، اور محمد عباس جیسے کھلاڑی اگر مسلسل نظرانداز ہوتے رہیں گے تو پاکستانی کرکٹ کو نقصان ہو سکتا ہے۔

یہ وقت ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ سلیکشن کے عمل کو مزید شفاف اور میرٹ پر مبنی بنائے تاکہ ہر باصلاحیت کھلاڑی کو اس کا جائز مقام مل سکے۔

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں