More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی ملتان ٹیسٹ جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد ساجد خان اور نعمان علی نے شاندار باولنگ کرکے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ محسن نقوی کامران غلام نے پہلے ہی میچ میں سنچری سکور کرکے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ محسن نقوی طویل عرصے کے بعد ہوم ٹیسٹ میچ میں کامیابی کا سہرا ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ محسن نقوی محنت۔ جذبے اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ ٹیم کھیلی اور فتح حاصل کی۔ محسن نقوی ٹیم میں نئے کھلاڑیوں نے اپنی سلیکشن کو درست ثابت کیا۔ محسن نقوی امید ہے کہ انگلینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ میچ میں بھی ٹیم بہترین کارکردگی دکھائے گی اور سیریز اپنے نام کرے گی۔ محسن نقوی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کا نام ٹرف فیلڈ بلڈر میں شامل کرلیا گیا اس گیٹ وے سے اب پاکستانی کمپنی دوسرے ممالک میں ٹرف لگانے کی اہل بن گئی ہے۔ عثمان آفریدی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے فیلذ بلڈر کا سرٹیفیکیٹ ملنا اعزاز ہے۔ عثمان آفریدی پاکستان سے پہلے بھارت ۔ امریکہ ۔ انگلینڈ کی کمپنیاں ٹرف لگانے کا لائسنس رکھتی تھیں ۔عٹمان آفریدی اس سال کی اے ڈی بی پی میں چھ سے زیادہ اسٹروثرف شامل ہیں دنیا بھر میں دو سو سے زیادہ ہاکی ٹرفس لگتی ہیں۔ ہم اس سے پہلے بھی پاکستان میں ٹرفس لگاچکے ہیں۔ عثمان آفریدی ٹکرز پریذیڈنٹ ون ڈے کپ فائنل۔ ------------------------ فیصل آباد۔ اسٹیٹ بینک نے پریذیڈنٹ ون ڈے کپ جیت لیا۔ فائنل میں ایس این جی پی ایل کو 7 وکٹوں سے شکست کا سامنا۔ ایس این جی پی ایل پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 165 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ کاشف بھٹی اور محمد عباس کی تین تین وکٹیں۔ اسٹیٹ بینک نے 44 ویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ عمران بٹ کی ناقابل شکست نصف سنچری۔ محمد عباس پلیئر آف دی میچ قرار پائے۔ پاکستان شاہینز ٹیم اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ میں شرکت کیلئے اومان پہنچ گئی۔ ملتان: انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئر مین رچرڈ تھامپسن اور سی ای او رچرڈ گولڈ کی ملتان اسٹیڈیم آمد ملتان: سی او او پی سی بی سلمان نصیر سے ملاقات رچرڈ تھامسن اور رچرڈ گولڈ ملتان اسٹیڈیم میں جاری دوسرا ٹیسٹ میچ دیکھ رہے ہیں اہم ٹیکرز پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں ہو گا۔ ترجمان پی سی بی تیسرا ٹیسٹ میچ ملتان منتقل کرنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ ترجمان راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں تیسرا ٹیسٹ میچ شیڈول کے مطابق کھیلا جائے گا۔ ترجمان انڈر19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں کانکررز اور چیلنجرز کی کامیابی۔ لاہور 14 اکتوبر۔ انڈر 19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے پہلے روز کانکررز اور چیلنجرز نے کامیابی حاصل کرلی۔ ایل سی سی اے گراؤنڈ لاہور میں کھیلے گئے پہلے میچ میں کانکررز نے انونسیبلز کو 31 رنز سے ہرادیا۔ دوسرے میچ میں چیلنجرز نے اسٹرائیکرز کے خلاف ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔ پہلے میچ میں کانکررز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 119 رنز بنائے۔سمیعہ افسر نے32 رنز اسکور کیے۔ بتول فاطمہ نے 27 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔ جواب میں انونسیبلز 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 88 رنز بناسکی۔مناہل رفیق 19 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔سمیعہ افسر نے 9 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ دوسرے میچ میں اسٹرائیکرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹوں پر 56 رنز اسکور کیے۔ ماہم انیس 18 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔ علیسا مختار اور ہادیہ مینا نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔ چیلنجرز نے 16.4 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ملائیکا سوہانی 11 اور ثنا طالب 10 رنز ناٹ آؤٹ کے ساتھ نمایاں رہیں۔ روزینہ اکرم نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ مختصر اسکور۔ کانکررز 119 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ (20 اوورز ) سمیعہ افسر 32۔ بتول فاطمہ 27 / 4 وکٹ۔ انونسیبلز 88 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ ( 20 اوورز ) ۔ مناہل رفیق 19۔ سمیعہ افسر 9 / 2 وکٹ۔ نتیجہ ۔ کانکررز نے 31 رنز سے جیتا۔ اسٹرائیکرز 58 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ ( 20 اوورز ) ۔ ماہم انیس 18۔ علیسہ مختیار 6 / 2 وکٹ۔ چیلنجرز 61 رنز9 کھلاڑی آؤٹ ( 16.4 اوورز ) ۔ملائکہ سوہانی 11 ۔ ثنا طالب 10 ناٹ آؤٹ۔ روزینہ اکرم 16 / 3 وکٹ۔ نتیجہ ۔ چیلنجرز نے ایک وکٹ سے جیتا۔ ایس این جی پی ایل پریذیڈنٹ ون ڈے کپ کے فائنل میں۔ سیمی فائنل میں واپڈا کو 74 رنز سے شکست ۔ رضوان محمود کی ناقابل شکست سنچری گوجرانوالہ 13 اکتوبر۔ ایس این جی پی ایل کی ٹیم واپڈا کو 74 رنز سے ہراکر پریذیڈنٹ ون ڈے کپ کے فائنل میں پہنچ گئی۔ 16 اکتوبر کو ہونے والے فائنل میں ایس این جی پی ایل کا مقابلہ پی ٹی وی اور اسٹیٹ بینک کے درمیان کل ہونے والے دوسرے سیمی فائنل کی فاتح ٹیم سے ہوگا۔ جناح اسٹیڈیم گوجرانوالہ میں کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میں واپڈا نے ٹاس جیت کر ایس این جی پی ایل کو بیٹنگ دی جس نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں پر 333 رنز بنائے۔ واپڈا نے جواب میں 45.3اوورز میں 259 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ ایس این جی پی ایل کی اننگز کی خاص بات رضوان محمود کی عمدہ بیٹنگ تھی جنہوں نے14 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 136 رنز اسکور کیے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ حسن رضوان نے 55 رنز بنائے۔ ان دونوں نےپانچویں وکٹ کی شراکت میں 111 رنز کا اضافہ کیا۔ رضوان محمود اور سعد مسعود کی ساتویں وکٹ کی شراکت میں 89 رنز بنے۔سعد تین چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 44 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔حسن نواز نے 46 رنز کی اننگز کھیلی جس میں چار چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ واپڈا کی ابتدائی تین وکٹیں صرف 52 رنز پر گرگئیں جن میں کپتان افتخار احمد کی وکٹ بھی شامل تھی جو صرف 3 رنز بناسکے۔ خالد عثمان 6 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 73 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے۔ محمد عارف نے9 چوکوں کی مدد سے 61 رنز اسکور کیے۔ ایس این جی پی ایل کی طرف سے بلاول بھٹی۔ حسن رضوان اور حسن نواز نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔ مختصر اسکور۔ ایس این جی پی ایل 333 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ ( 50 اوورز ) ۔ رضوان محمود 136 ناٹ آؤٹ ۔ حسن رضوان 55۔ حسن نواز 46۔ سعد مسعود 44 ناٹ آؤٹ۔ علی رضا وکٹ ۔ واپڈا 259 رنز ( 45.3 اوورز ) ۔ خالد عثمان 73 محمد عارف 61۔ حسن رضوان 14 / 2 وکٹ۔ حسن نواز 20 / 2 وکٹ۔ بلاول بھٹی45 / 2 وکٹ۔ نتیجہ ۔ایس این جی پی ایل نے 74 رنز سے جیتا۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی/ قذافی سٹیڈیم دورہ قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ پر کام کی رفتار تیز بیسمنٹ مکمل۔ فلورز کا کام شروع۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا علی الصبح قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے بیسمنٹ اور فلورز کے کاموں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے انکلوژرز کے تعمیراتی کاموں کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تعمیراتی کاموں کے معیار کو چیک کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ پر پیش رفت پر اطمینان کا اظہار چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی تعمیراتی معیار کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں پراجیکٹ کو ہر قیمت پر ڈیڈلائن تک مکمل کرنا ہے۔ محسن نقوی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے پوری ٹیم کو دن رات کام کرنا ہے۔ محسن نقوی ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے پر جاری کاموں اور پیش رفت کے بارے بریفنگ دی پی سی بی کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ۔ انفراسٹرکچر کے حکام۔ ایف ڈبلیو او اور نیسپاک کے عہدیداران بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز پاکستان اسکواڈ کے بارے میں پی سی بی کا مؤقف ملتان ۔پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ بابر اعظم سمیت چار ٹاپ کھلاڑی نئے سرے اور تازہ دم ہوکر واپس آئیں۔ بابر اعظم اپنی نسل کے بہترین بلے باز ہیں اور پی سی بی چاہتا ہے کہ ایک ذہنی طور پر تروتازہ بابر مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کرے۔ پی سی بی۔ کھلاڑیوں کی موجودہ شکل، سیریز میں واپسی کی عجلت اور پاکستان کے بین الاقوامی شیڈول جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بابر اعظم، نسیم شاہ، سرفراز احمد اور شاہین شاہ آفریدی کو آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی سی بی۔ نوجوان کھلاڑیوں اور ڈومیسٹک پرفارمرز کو انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے مواقع فراہم کیا جارہا ہے۔ پی سی بی ۔

کیا نا شکری ہماری بے سکونی کی وجہ ہے؟ حل کیا ہے

کیا نا شکری ہماری بے سکونی کی وجہ ہے؟ حل کیا ہے
ولائیت حسین اعوان سپین
ولائیت حسین اعوان سپین

اس دور میں آپ اکثرئیت کو یہ کہتے سنتے ہوں گے کہ اس آمدنی میں میرا گزارہ نہیں ہو رہا۔وہ آمدنی بیس ہزار ماہانہ ہو یا 2 لاکھ ماہانہ ہو۔
کسان فصل کی پیداوار آمدن سے مطمئن نہیں۔نوکری کرنے والے دفتری حالات تنخواہ ساتھیوں کے روئیے باس کے سلوک سے شاکی ہے۔
کاروبار کرنے والے کم بچت زیادہ اخراجات حکومتی مسائل اور ورکرز کی بے ایمانی بے وفائی کا رونا رو رہے ہیں۔
بیماریوں کی بہتات ہے۔لوگ سالوں علاج دوائیوں سے تندرست نہیں ہو پاتے۔مہنگے سکولوں میں لاکھوں فیسیں دینے والے اپنے بچوں کی پڑھائی سے مطمئن نہیں۔
اور حکومت عوام کے خلاف گلے شکووں کا دفتر کھولے بیٹھی ہے۔
تین چار دہائیاں پہلے کی ذندگی اور آج کی زندگی میں بہت فرق ہے۔آج ہر شخص بے شمار ان آسائیشوں سے مستفید ہو رہا ہے جسکا پہلے خواب خیال ہی تھا۔کھانا پینا رہنا پہننا ذرائع آمدو رفت و توانائی سب کچھ ہر شخص کا پہلے سے کسی نہ کسی طور بہتر ہے۔
اس کے باوجود ایک عجیب بے چینی ہے۔
پرانے دور کے لوگ اس کو بے برکتی کا نام دیتے ہیں۔۔
پرانے دور میں لوگوں کے پاس بجلی گیس گاڑی بائیک نرم بستر پکے گھر موبائل لیپ ٹاپ ٹریکٹر ٹیوب ویل نہیں تھے لیکن وہ مطمئن اور خوشحال زندگی گزارتے تھے۔وہ اپنی زندگی کے ہر لمحہ سے پرلطف ہوتے تھے۔وہ بے فکری اور شان کی زندگی گزارتے تھے اور جب مرتے تھے تو ان کے چہروں پر اطمینان اور سکون کی وہ مسکراہٹ ہوتی تھی جو کسی مقصد کی تکمیل کے بعد انسان کے چہرے پر خودبخود آ جاتی ہے۔آج کی نوجوان نسل تو شائد ان باتوں سے بےخبر ہو لیکن60 ۔۔70 کی دہائی میں پیدا ہونے والوں نے بھی آج کی پریشانیوں بھری اور بے چینی کی زندگی کو دیکھ کر کبھی اس پر غور کیا کہ ایسا کیوں تھا؟؟؟؟
ان لوگوں میں حرص نہیں تھا۔وہ جھوٹے دھوکے باز اور خود غرض نہیں تھے۔وہ پڑوسی کو حقیقی ماں جایہ سمجھتے تھے۔وہ بہن بھائیوں برادری دوستوں کے دکھوں اور خوشیوں میں بغیر کسی دنیاوی لالچ یا خودنمائی کے، مخلص ہو کر شریک ہوتےاور دوسرے کی خوشی غم کو اپنا حقیقی غم سمجھتے تھے۔کسی کے گھر میں مہمان آ جانے کی صورت میں وہ اپنے گھر سے اس کی تواضع کرنا فرض سمجھتے۔وہ برتنے کہ چیزوں میں بخل نہیں کرتے تھے۔
وہ اپنے ہاتھ سے کام کرنا عار نہیں سمجھتے تھے۔
وہ اپنی ذمینوں پر بیلوں سے ہل چلا کرضرورت پڑنے پر دوسرے کی زمین بھی تیار کر دیتے تھے۔وہ بینک تجوریاں بھرنے کے بجائے اپنی کمائی میں سے اپنے غریب رشتہ داروں اور دوستوں کی مدد فرض سمجھتے۔وہ ذائد رقم سے پلاٹ کوٹھی نئی کاریں خریدنے کے بجائے کسی ضرورت مند جاننے والے کو قرض دے دیتے۔
وہ 2 گز زمین کے لیئے تھانوں عدالتوں وکیلوں کی خدمات نہیں لیتے تھے۔وہ خالص چیزیں بیچتے کم منافع کماتے اور پورا تولتے۔وہ ساری رات سوتے اور سورج نکلنے سے پہلے جاگ کر سارا دن سورج غروب ہونے تک اپنے کام کرتے۔وہ فون پر خیرئیت پوچھ کر سالوں ملاقات سے اجتناب کے بجائے روزانہ یا ہفتے مہینے بعد پہروں بیٹھ کر ایک دوسرے کے حال احوال پوچھتے اور دکھ سکھ ایک دوسرے کو بتا کر تازہ دم ہو جاتے۔
وہ بڑوں کے فیصلوں کے سامنے سر تسلیم خم کرتے اور چھوٹوں پر دست شفقت رکھتے۔
وہ پرائی عورتوں کو اپنی ماں بہن بیٹی سمجھتے اور انکی عزت کی حفاظت اپنی جان سے بڑھ کر کرتے۔
وہ نمود و نمائش سے ہزاروں میل دور ہوتے اور کسی اپنے سے زیادہ خوشحال سے اپنا موازنہ نہ کرتے۔
وہ رات ہر کمرے میں مقید ہو کر الگ ٹی وی چلا کر اپنے من پسند پروگرام دیکھنے کے بجائےچوپالوں بیٹھکوں ڈیروں پر ایک ٹی وی لگاتے اور پورا محلہ یا گاوں ایک جگہ بیٹھ کر گپ شپ لگاتے ٹی وی فلمیں دیکھتے
وہ کھانا ڈائنگ ٹیبل قیمتی برتنوں میں کھانے کے بجائے چارپائیوں اور چٹائیوں پر اکٹھے بیٹھ کر مٹی کے ایک سادہ برتن میں اکٹھے کھاتے لیکن اس کھانے میں جراثیم لگنے کے ڈر اور دوسروں کی پلیٹوں پر نظر رکھنے سے ذیادہ اتفاق عاجزی کی مٹھاس ہوتی۔
وہ شاکر لوگ تھے قناعت پسند اور توکل کرنے والے سچے اور کَھرے لوگ تھے۔
کیا ہم یہ سب پڑھ کر آج کی بے برکتی بے سکونی کی وجہ کو پا سکیں گے؟؟؟؟

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں