More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی ملتان ٹیسٹ جیتنے پر پاکستانی ٹیم کو مبارکباد ساجد خان اور نعمان علی نے شاندار باولنگ کرکے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ محسن نقوی کامران غلام نے پہلے ہی میچ میں سنچری سکور کرکے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ محسن نقوی طویل عرصے کے بعد ہوم ٹیسٹ میچ میں کامیابی کا سہرا ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ محسن نقوی محنت۔ جذبے اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ ٹیم کھیلی اور فتح حاصل کی۔ محسن نقوی ٹیم میں نئے کھلاڑیوں نے اپنی سلیکشن کو درست ثابت کیا۔ محسن نقوی امید ہے کہ انگلینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ میچ میں بھی ٹیم بہترین کارکردگی دکھائے گی اور سیریز اپنے نام کرے گی۔ محسن نقوی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پاکستان کا نام ٹرف فیلڈ بلڈر میں شامل کرلیا گیا اس گیٹ وے سے اب پاکستانی کمپنی دوسرے ممالک میں ٹرف لگانے کی اہل بن گئی ہے۔ عثمان آفریدی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی جانب سے فیلذ بلڈر کا سرٹیفیکیٹ ملنا اعزاز ہے۔ عثمان آفریدی پاکستان سے پہلے بھارت ۔ امریکہ ۔ انگلینڈ کی کمپنیاں ٹرف لگانے کا لائسنس رکھتی تھیں ۔عٹمان آفریدی اس سال کی اے ڈی بی پی میں چھ سے زیادہ اسٹروثرف شامل ہیں دنیا بھر میں دو سو سے زیادہ ہاکی ٹرفس لگتی ہیں۔ ہم اس سے پہلے بھی پاکستان میں ٹرفس لگاچکے ہیں۔ عثمان آفریدی ٹکرز پریذیڈنٹ ون ڈے کپ فائنل۔ ------------------------ فیصل آباد۔ اسٹیٹ بینک نے پریذیڈنٹ ون ڈے کپ جیت لیا۔ فائنل میں ایس این جی پی ایل کو 7 وکٹوں سے شکست کا سامنا۔ ایس این جی پی ایل پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 165 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ کاشف بھٹی اور محمد عباس کی تین تین وکٹیں۔ اسٹیٹ بینک نے 44 ویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ عمران بٹ کی ناقابل شکست نصف سنچری۔ محمد عباس پلیئر آف دی میچ قرار پائے۔ پاکستان شاہینز ٹیم اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ میں شرکت کیلئے اومان پہنچ گئی۔ ملتان: انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے چیئر مین رچرڈ تھامپسن اور سی ای او رچرڈ گولڈ کی ملتان اسٹیڈیم آمد ملتان: سی او او پی سی بی سلمان نصیر سے ملاقات رچرڈ تھامسن اور رچرڈ گولڈ ملتان اسٹیڈیم میں جاری دوسرا ٹیسٹ میچ دیکھ رہے ہیں اہم ٹیکرز پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ راولپنڈی میں ہو گا۔ ترجمان پی سی بی تیسرا ٹیسٹ میچ ملتان منتقل کرنے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں۔ ترجمان راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں تیسرا ٹیسٹ میچ شیڈول کے مطابق کھیلا جائے گا۔ ترجمان انڈر19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں کانکررز اور چیلنجرز کی کامیابی۔ لاہور 14 اکتوبر۔ انڈر 19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے پہلے روز کانکررز اور چیلنجرز نے کامیابی حاصل کرلی۔ ایل سی سی اے گراؤنڈ لاہور میں کھیلے گئے پہلے میچ میں کانکررز نے انونسیبلز کو 31 رنز سے ہرادیا۔ دوسرے میچ میں چیلنجرز نے اسٹرائیکرز کے خلاف ایک وکٹ سے کامیابی حاصل کی۔ پہلے میچ میں کانکررز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 119 رنز بنائے۔سمیعہ افسر نے32 رنز اسکور کیے۔ بتول فاطمہ نے 27 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔ جواب میں انونسیبلز 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 88 رنز بناسکی۔مناہل رفیق 19 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔سمیعہ افسر نے 9 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ دوسرے میچ میں اسٹرائیکرز نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹوں پر 56 رنز اسکور کیے۔ ماہم انیس 18 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہیں۔ علیسا مختار اور ہادیہ مینا نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔ چیلنجرز نے 16.4 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ملائیکا سوہانی 11 اور ثنا طالب 10 رنز ناٹ آؤٹ کے ساتھ نمایاں رہیں۔ روزینہ اکرم نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ مختصر اسکور۔ کانکررز 119 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ (20 اوورز ) سمیعہ افسر 32۔ بتول فاطمہ 27 / 4 وکٹ۔ انونسیبلز 88 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ ( 20 اوورز ) ۔ مناہل رفیق 19۔ سمیعہ افسر 9 / 2 وکٹ۔ نتیجہ ۔ کانکررز نے 31 رنز سے جیتا۔ اسٹرائیکرز 58 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ ( 20 اوورز ) ۔ ماہم انیس 18۔ علیسہ مختیار 6 / 2 وکٹ۔ چیلنجرز 61 رنز9 کھلاڑی آؤٹ ( 16.4 اوورز ) ۔ملائکہ سوہانی 11 ۔ ثنا طالب 10 ناٹ آؤٹ۔ روزینہ اکرم 16 / 3 وکٹ۔ نتیجہ ۔ چیلنجرز نے ایک وکٹ سے جیتا۔ ایس این جی پی ایل پریذیڈنٹ ون ڈے کپ کے فائنل میں۔ سیمی فائنل میں واپڈا کو 74 رنز سے شکست ۔ رضوان محمود کی ناقابل شکست سنچری گوجرانوالہ 13 اکتوبر۔ ایس این جی پی ایل کی ٹیم واپڈا کو 74 رنز سے ہراکر پریذیڈنٹ ون ڈے کپ کے فائنل میں پہنچ گئی۔ 16 اکتوبر کو ہونے والے فائنل میں ایس این جی پی ایل کا مقابلہ پی ٹی وی اور اسٹیٹ بینک کے درمیان کل ہونے والے دوسرے سیمی فائنل کی فاتح ٹیم سے ہوگا۔ جناح اسٹیڈیم گوجرانوالہ میں کھیلے گئے پہلے سیمی فائنل میں واپڈا نے ٹاس جیت کر ایس این جی پی ایل کو بیٹنگ دی جس نے مقررہ 50 اوورز میں 6 وکٹوں پر 333 رنز بنائے۔ واپڈا نے جواب میں 45.3اوورز میں 259 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ ایس این جی پی ایل کی اننگز کی خاص بات رضوان محمود کی عمدہ بیٹنگ تھی جنہوں نے14 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 136 رنز اسکور کیے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ حسن رضوان نے 55 رنز بنائے۔ ان دونوں نےپانچویں وکٹ کی شراکت میں 111 رنز کا اضافہ کیا۔ رضوان محمود اور سعد مسعود کی ساتویں وکٹ کی شراکت میں 89 رنز بنے۔سعد تین چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 44 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔حسن نواز نے 46 رنز کی اننگز کھیلی جس میں چار چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔ واپڈا کی ابتدائی تین وکٹیں صرف 52 رنز پر گرگئیں جن میں کپتان افتخار احمد کی وکٹ بھی شامل تھی جو صرف 3 رنز بناسکے۔ خالد عثمان 6 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 73 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے۔ محمد عارف نے9 چوکوں کی مدد سے 61 رنز اسکور کیے۔ ایس این جی پی ایل کی طرف سے بلاول بھٹی۔ حسن رضوان اور حسن نواز نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔ مختصر اسکور۔ ایس این جی پی ایل 333 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ ( 50 اوورز ) ۔ رضوان محمود 136 ناٹ آؤٹ ۔ حسن رضوان 55۔ حسن نواز 46۔ سعد مسعود 44 ناٹ آؤٹ۔ علی رضا وکٹ ۔ واپڈا 259 رنز ( 45.3 اوورز ) ۔ خالد عثمان 73 محمد عارف 61۔ حسن رضوان 14 / 2 وکٹ۔ حسن نواز 20 / 2 وکٹ۔ بلاول بھٹی45 / 2 وکٹ۔ نتیجہ ۔ایس این جی پی ایل نے 74 رنز سے جیتا۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی/ قذافی سٹیڈیم دورہ قذافی سٹیڈیم اپ گریڈیشن پراجیکٹ پر کام کی رفتار تیز بیسمنٹ مکمل۔ فلورز کا کام شروع۔ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا علی الصبح قذافی سٹیڈیم کا تفصیلی دورہ چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے بیسمنٹ اور فلورز کے کاموں کا معائنہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے انکلوژرز کے تعمیراتی کاموں کا مشاہدہ کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے تعمیراتی کاموں کے معیار کو چیک کیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کا پراجیکٹ پر پیش رفت پر اطمینان کا اظہار چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی تعمیراتی معیار کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں پراجیکٹ کو ہر قیمت پر ڈیڈلائن تک مکمل کرنا ہے۔ محسن نقوی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے پوری ٹیم کو دن رات کام کرنا ہے۔ محسن نقوی ایف ڈبلیو او کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے پر جاری کاموں اور پیش رفت کے بارے بریفنگ دی پی سی بی کے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ ۔ انفراسٹرکچر کے حکام۔ ایف ڈبلیو او اور نیسپاک کے عہدیداران بھی اس موقع پر موجود تھے ٹکرز پاکستان اسکواڈ کے بارے میں پی سی بی کا مؤقف ملتان ۔پاکستان کرکٹ بورڈ چاہتا ہے کہ بابر اعظم سمیت چار ٹاپ کھلاڑی نئے سرے اور تازہ دم ہوکر واپس آئیں۔ بابر اعظم اپنی نسل کے بہترین بلے باز ہیں اور پی سی بی چاہتا ہے کہ ایک ذہنی طور پر تروتازہ بابر مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کرے۔ پی سی بی۔ کھلاڑیوں کی موجودہ شکل، سیریز میں واپسی کی عجلت اور پاکستان کے بین الاقوامی شیڈول جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بابر اعظم، نسیم شاہ، سرفراز احمد اور شاہین شاہ آفریدی کو آرام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پی سی بی۔ نوجوان کھلاڑیوں اور ڈومیسٹک پرفارمرز کو انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے مواقع فراہم کیا جارہا ہے۔ پی سی بی ۔

کیا پاکستان کرکٹ بورڈ میں فیصلے کبھی میرٹ پہ ہوں گے؟

کیا پاکستان کرکٹ بورڈ میں فیصلے کبھی میرٹ پہ ہوں گے؟
موسیٰ وڑائچ سپین
موسیٰ وڑائچ سپین

محسن نقوی جنہوں نے ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف شکست پہ کہا تھا کہ ٹیم کی بڑی سرجری کرنے کی ضرورت ہے پر وہ بھی ماضی کے چئیرمینز کی طرح ہی نکلے۔مجھے یاد ہے 2010 میں مرحوم اعجاز بٹ نے دورہ آسٹریلیا میں کئی کھلاڑیوں کی گروپنگ کی وجہ سے شکست پہ سرجری کی تھی پر تب بھی یوسف رضا گیلانی نے وزیر اعظم ہاؤس سے فون کیا اور سب کو کلئیر کروا دیا۔جب تک آپ ڈسپلن پہ کمپرومائز کریں گے جب تک آپ میرٹ پہ فیصلے نہیں کریں گے تب تک ایسی شکستیں آپکا مقدر بنتی رہیں گی۔ورنہ محسن نقوی صاحب کے وہاب ریاض جیسے تحفوں نے پاکستان کرکٹ کا کافی بیڑہ غرق کر دیا ہے جنہوں نے پانچ سال سے کرکٹ چھوڑے ہوئے محمد عامر اور ان فٹ عماد وسیم کو ورلڈ کپ جیسا ایونٹ کھلا دیا اور کسی کو کوئی فرق نہیں پڑا،جب سسٹم یہ ہوگا تو آپ ورلڈ کپس تو نہیں جیت سکتے۔اس سے پہلے انضمام بھی اپنی من مانیاں کرتے رہے اور ٹیم بھارت میں فلاپ شو کے بعد واپس آئی پر ان سابق کرکٹرز اور موجودہ کرکٹرز کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔سابق کرکٹرز بورڈ سے جائیں گے تو کسی ٹی وی پہ بیٹھ کے پروگرام کر لیں گے،پھر بورڈ تبدیل ہوگا تو پھر بورڈ میں کسی عہدے پہ آجائیں گے اور ٹی وی پہ بیٹھ کے مثالیں راہول ڈریوڈ کی دیں گے جس کی ڈیڈیکیشن کو یہ لوگ پہنچ ہی نہیں سکتے۔ابھی بھی وقت ہے کرکٹ بورڈ اور کھلاڑی اپنے آپ کو درست کر لیں ورنہ کچھ سال میں پاکستان کرکٹ بھی ہاکی کی طرح بے حال ہو جائے گی اور بین الاقوامی ایونٹس میں کوالیفائی کرنا ہی ایک مسئلہ ہوگا جیسے پاکستان ہاکی ٹیم 2012 کے بعد تین اولمپکس میں کوالیفائی ہی نہیں کر سکی اور 2010 کے بعد ورلڈ کپ ہی نہیں کھیل سکی۔سوچیں اور ذرا ٹھنڈے ہو کے سوچیں۔

کیا پاکستان کرکٹ ٹیم دوبارہ اپنے پاؤں پہ کھڑی ہو سکتی ہے؟کیا پاکستان کرکٹ بورڈ میں فیصلے کبھی میرٹ پہ ہوں گے؟کیا پاکستان کرکٹ ٹیم میں کپتانی کی لڑائی کبھی ختم ہوگی؟اور اس آپسی لڑائی کی وجہ سے ہونے والے نقصان پہ پی سی بی کبھی ایکشن لے گا؟
یہ وہ سوال ہیں جو آج کل ہر پاکستانی کرکٹ فین کے ذہن میں ہیں اور وہ جب بھی کبھی کرکٹ پہ بات کرتے ہیں تو ایسی ہی گفتگو ہوتی ہے،لیکن کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے کرتا دھرتا پاکستان کرکٹ ٹیم کو بہتر کرنے کے لئیے کچھ بہتر فیصلے کریں،ابھی دو سال پہلے تک پاکستان کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس دیگر کئی ٹیموں سے بہتر تھی،بابر اعظم بہتر طریقے سے پاکستان کرکٹ ٹیم کو لے کے چل رہے تھے،لیکن اچانک ایسا کیا ہوا کہ گذشتہ دو سال سے پاکستان کرکٹ ٹیم کا گراف دن بدن نیچے جا رہا ہے۔اسکی سب سے اہم وجہ میرٹ پہ فیصلے نہ کرنا ہے،سلیکشن میں من پسند کھلاڑیوں کو سلیکٹ کرنا ہے اور ٹیم گروپنگ کا شکار ہوئی اور پرفارمنس دن بدن نیچے جاتی گئی۔لیکن جب آپ ڈسپلن اور فٹنس پہ کمپرومائز کریں گے تو پھر نتائج ایسے ہی آئیں گے جو ٹیم کی موجودہ صورتحال ہے۔اس ٹیم کی گذشتہ کچھ سالوں میں سب سے بڑی پرفارمنس 2021 ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف ون سائیڈڈ میچ جیتنا تھا جو بابر اعظم اور محمد رضوان نے پہلے وکٹ کی شراکت میں 152 رنز کا ہدف حاصل کیا،لیکن اسی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف شاہین آفریدی اور حارث رؤف کی ناقص باؤلنگ کی وجہ سے پاکستان جیتا ہوا سیمی فائنل ہار گیا،دبئی کے گراؤنڈ میں گذشتہ پندرہ سال میں سب سے زیادہ کرکٹ پاکستان نے کھیلی ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان یہ ٹائیٹل نہ جیت سکی،پھر اسکے بعد دبئی اور سری لنکا میں ایشیا کپ،ایک ایشیا کپ کا فائنل کھیلا اور سری لنکا سے جیتا ہوا میچ ہار گئے،جبکہ سری لنکا میں ہونے والے ایشیا کپ میں پہلے راؤنڈ سے ہی باہر ہو کے ایک دفعہ پھر ندامت کا سامنا کرنا پڑا،2022 میں آسٹریلیا میں ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا لیکن اسی ایونٹ میں زمبابوے جیسی کمزور ٹیم سے شکست بھی کھائی۔اس ایونٹ میں بھی بھارت سے جیتا ہوا میچ ہارے جسکی وجہ مینٹلی طور پہ ٹیم کا کمزور ہونا نظر آیا اور ویرات کوہلی ون مین شو پرفارمنس دے کے اکیلا میچ چھین کے لے گیا۔2023 ورلڈ کپ میں بھارت میں ایک دفعہ پھر ناقص پرفارمنس دکھائی،اور ٹیم سلیکشن میں انتہائی غلط فیصلے دیکھنے کو ملے،امام الحق جو ٹیسٹ فارمیٹ کا پلئیر ہے اسکو ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹ میں کھلایا،شاداب خان کو اپنا دس اوور کا کوٹہ پورا نہیں کر سکتا اسکو مسلسل کھلایا اور ایک دفعہ پھر ذلت آمیز شکستوں کا سلسلہ جاری رہا۔اور تو اور اس ورلڈ کپ میں افغانستان نے بھی پاکستان کی خوب دھلائی کی اور ایک اہم میچ میں پاکستان کو شکست دے کے ثابت کیا کہ جب فیصلے میرٹ پہ نہ ہوں تو پھر یہی مقدر بن جاتا ہے۔گذشتہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے پہلے آئرلینڈ کے خلاف سیریز میں بمشکل دو ایک سے کامیابی حاصل کی اس سیریز میں آئرلینڈ نے بھی ایک میچ جیت لیا۔اسکے بعد انگلینڈ کے خلاف سیریز میں دو صفر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا وہ تو بھلا ہو بارش کا جسکی وجہ سے دو میچز منعقد ہی نہ ہو سکے ورنہ رزلٹ چار صفر ہوتا۔لیکن ٹیم مینجمینٹ سلیکشن کمیٹی اور کپتان کی آنکھیں ابھی بھی نہیں کھلی تھی جہاں اعظم خان جیسے ان فٹ کھلاڑی کو پاکستان کھلا دیا گیا،شاداب جیسے آؤٹ آف فارم پلئیر کو مسلسل کھلایا گیا،دوسری جانب باؤلنگ میں شاہین آفریدی حارث رؤف شاداب خان کی جب پرفارمنس زیرو ہو گی تو ٹیم کیسے جیت سکتی ہے۔ان سب کو اکٹھا کر کے اور عماد وسیم اور محمد عامر کا اضافہ کر کے شہزادے ورلڈ کپ کھیلنے امریکہ چلے گئے،جہاں کھیل کی بجائے توجہ گھومنے پھرنے اور آدھی آدھی رات کیفیز میں گذارنے پہ رہی،تو پرفارمنس بھی تو پھر ایسی ہی رہنی تھی،ورلڈ کپ ہوسٹ کرنے کی وجہ سے امریکا یہ ایونٹ کھیل رہا تھا اور پاکستان امریکا جیسی نئی ٹیم سے بھی ایک میچ میں دو دفعہ شکست کھا گیا۔پہلے آخری اوور میں 14 رنز کھا کے حارث رؤف نے میچ برابر کروایا اور پھر محمد عامر نے سپر اوور میں 18 رنز کھا کے کمال کر دیا۔اور پھر بیٹنگ میں ایک دفعہ پھر کمال غلطی کی گئی لیفٹ آرم میڈیم پیسر کے سامنے فخر زمان کی بجائے افتخار احمد کو بھیجا گیا،اور آن ڈاؤن شاداب خان آئے۔مطلب وہ لوگ کھیلتے رہے جن کی ٹیم میں جگہ بھی نہیں بنتی تھی۔پھر پاکستان میں نیوزی لینڈ کی سی ٹیم کی جانب سے سیریز برابر کرنا،دورہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز میں شکست،چلیں آسٹریلیا میں تو آپ آخری ٹیسٹ 1995 میں جیتے تھے پرابھی حالیہ سیریز میں بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش نے ایک دفعہ پھر پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں،ٹیم مینجمینٹ سلیکشن کمیٹی اور بورڈ کے دیگر اعلٰی عہدیداروں کو جگانے کی کوشش کی لیکن اب بھی شائد وہ جاگیں یا نہیں ابھی تک کچھ سامنے نہیں آیا اور اس انتہائی شرمناک شکست کے بعد قوم اور کرکٹ شائقین کو نیشنل ون ڈے کپ کا لالی پاپ دیا گیا۔ایک ہی شہر میں ایک ہی گراؤنڈ میں پورا ٹورنامنٹ کروا کے کہا جا رہا ہے کہ اس ٹورنامنٹ سے نیا ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔بھائی نیا ٹیلنٹ آپکو چاہئیے ہی نہیں،آپ کی رشتہ داریاں ختم ہوں تو پھر شائد کوئی نیا کھلاڑی کھیل جائے۔ورنہ کامران غلام اور طیب طاہر ،عبدالصمد تو کئی سال سے کھیل رہے ہیں اور پرفارم بھی کر رہے ہیں بس انکے پاس کوئی تگڑی سفارش نہیں کوئی چاچو چیف سلیکٹر نہیں،کوئی سابق کرکٹر سسر نہیں،ورنہ انکی سلیکشن بھی شائد ہو ہی جاتی۔اس ساری کہانی سنانے کا مقصد یہ ہے کہ پی سی بی کو ابھی بھی خیال نہیں آ رہا اور اب بھی ایک مخصوص سابق کرکٹرز کے گروپ کو مینٹورز کے نام پہ نوازا جا رہا ہے۔بنگلہ دیش کے خلاف ذلت آمیز شکست کے بعد آگے بھی تکلیف دہ دن آ رہے ہیں انگلینڈ کرکٹ ٹیم تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلنے پاکستان آرہی ہے وہ کیا کریں گے پاکستان کے ساتھ اسکا اندازہ گذشتہ پرفارمنسز سے لگایا جا سکتا ہے

babar-azam

۔پھر پاکستان نے نومبر میں آسٹریلیا کا دورہ کرنا ہے جہاں تین ایک روزہ اور تین ٹی ٹونٹی میچز کی سیریز کھیلنی ہے،اسکے بعد زمبابوے کا دورہ اور جنوبی افریقہ کا دورہ ہے اور ویسٹ انڈیز نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔پھر جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ چیمپئینز ٹرافی سے پہلے پاکستان میں ٹرائی سیریز کھیلیں گے اور فروری مارچ میں چیمپئینز ٹرافی ہوگی۔اس پورے شیڈول میں ایک زمبابوے والی سیریز ہے جہاں مقابلے کی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی،ورنہ تو باقی ٹیمیں آپکے سامنے ہی ہیں اور اپنی ٹیم کا بھی ہم سب کو پتا ہے۔
جب تک فیصلے میرٹ پہ نہیں ہوں گے جب تک ان فٹ شاہین آفریدی،بغیر پرفارمنس کے شاداب خاں اور اایسے ہی بغیر پرفارمنس کے حارث رؤف جیسے ٹیپ بال کے کھلاڑی کھیلتے رہیں گے فرنچائزز اپنے پریشر سے کھلاڑی کھلاتی رہیں گی

pak-vs-eng

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں