اور سری لنکا نے حساب چُکتا کیا
پاکستان بمقابلہ سری لنکا حساب برابر
محمد فیاض (ابو ظہبی )
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو 246 رنز سے ہرا کر سیریز ایک ایک سے برابر کردی۔پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی کیلئے 508 رنز درکار تھے مگر پاکستانی ٹیم دوسری اننگز صرف 261 رنز بنا سکی۔پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والا یہ ٹیسٹ میچ پہلے کولمبو میں کھیلا جانا تھا مگر پھر اس ٹیسٹ میچ کو گال شہر تک محدود کردیا گیا گال کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کے پانچوں دن سری لنکا کی کرکٹ ٹیم چھائی رہی جب کہ پاکستان کی کرکٹ نے ٹیم بلے بازی،گیند بازی اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں مایوس کیا
اگر پاکستان اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کی بات کی جائے تو پاکستان کی ٹیم نے پہلے ٹیسٹ میں کی پلینگ الیون میں دو تبدیلیاں کی تھیں کافی عرصے سے بلے بازی میں کوئی خاص کارکردگی نا دکھانے والے اظہر علی کو آخر کار تقريبا آٹھ سال بعد مسلسل 51 ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد پلینگ الیون سے باہر بٹھایا گیا اور ان کی جگہ بائیں ہاتھ کے بلے باز فواد عالم کو ٹیم میں شامل کیا گیا جب کہ زخمی شاہین شاہ آفریدی کی جگہ نعمان علی کو ٹیم میں شامل کیا گیا سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے خلاف کھیلی گئ اس سیریز میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی پلینگ الیون کافی حیران کن رہی پہلے ٹیسٹ میچ میں جب فواد عالم کی پلینگ الیون میں شمولیت سے پاکستان کے مڈل آرڈر کو مظبوط بنایا جا سکتا تھا تب ان کو شامل کرنے کی بجائے سلمان علی آغا کے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کروایا گیا اور دوسرے ٹیسٹ میچ میں اظہر علی کی جگہ فواد عالم کو پلینگ الیون میں شامل کیا گیا جس سے پاکستان کی پہلے ٹیسٹ میچ جو بیٹنگ لائن تھی اس بیٹنگ لائن کو پوری طرح سے تبدیل کرنا پڑا یہ بات حقیقت ہے کہ اظہر علی نے کافی عرصے سے کوئی لمبی اننگز نہیں کھیلی مگر دوسری طرف اظہر علی جب بیٹنگ کے لیے آتے ہیں تو کافی زیادہ گیندوں کا سامنا کرنے میں کامیاب رہتے ہیں جس سے آنے والے کھلاڑیوں کو تھوڑا پرانا گیند کھیلنے کو ملتا ہے مگر اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ نے ٹاپ آرڈر بلے باز ( اظہر علی ) کی جگہ فواد عالم کو شامل کیا جو ٹاپ آرڈر بلے باز نہیں اگرچہ فواد عالم دوسری اننگز میں بدقسمت رہے اور رن آؤٹ ہوئے مگر میرے خیال میں اگر ٹاپ آرڈر کے بلے باز کو ٹیم سے باہر بٹھایا گیا تھا تو اس کی جگہ ٹاپ آرڈر کے بلے باز کو ہی ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے تھا اور اس کے لیے شان مسعود بہترین چوائس تھے مگر کیا کریں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا باوا آدم ہی نرالا ہے
شاہین شاہ آفریدی اس میچ میں زخمی ہونے کی وجہ سے حصہ نہیں لے سکے اور ان کے بغیر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی گیند بازی بھی کافی پھیکی پھیکی نظر آئی حسن علی کافی عرصے سے ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی خاص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی پلینگ الیون میں شمولیت کافی سوالات کو جنم دے رہی ہے حسن علی کی میدان میں عجیب و غريب سی حرکات سے تماشائی تو خوش ہوتے ہیں مگر ان کی اس طرح کی حرکات ٹیم کے لیے فائدہ مند بالکل ثابت نہیں ہوتیں کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ حسن علی میدان میں صرف اچھا وقت گزارنے کے لئے آتے ہیں؟پاکستان کی ٹیم میں ہر دور میں کوئی نا کوئی لاڈلا رہا ہے اور شاید اس ٹیم کے لاڈلے حسن علی ہیں؟
پاکستان کی ٹیم کے کھلاڑیوں نے دونوں اننگز میں کوئی بڑی ساجے داری نہیں کی کپتان بابر اعظم نے اس ٹیسٹ میچ میں دوبارہ اچھی کارکردگی دکھائی مگر بابر اعظم دونوں طرف سے اکیلا نہیں کھیل سکتا سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کے بلے بازوں نے جس طرح سے لمبی ساجے داریاں کیں پاکستانی بلے باز اس میں ناکام رہے سلمان علی آغا نے پہلی اننگز میں جب کہ بابر اعظم نے دوسری اننگز میں نصف سنچری ضرور اسکور کی مگر کوئی بھی بلے باز بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہا میرے خیال میں محمد رضوان کا آؤٹ ہونا اور پھر فواد عالم کا رن آؤٹ ہونا اس میچ کا وہ لمحہ تھا جس نے میچ کو مکمل طور پر سری لنکا کے حق میں کر دیا اور سری لنکا کے لیے اس میچ کو جیتنا آسان بنا دیا
سری لنکا کی جانب سے اپنا صرف تیسرے ٹیسٹ میچ کھیلنے والے پرباتھ جے سوریا کی گیند بازی کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے ان کو گیند بازی کو دیکھ کر لگتا ہے ان کا انٹرنیشنل کرکٹ میں سفر کافی عرصے تک چلے گا
سری لنکا کی کرکٹ ٹیم یہ ٹیسٹ میچ جیتنے کے بعد ولڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں 64 پوائنٹس کے ساتھ دوبارہ تیسری پوزیشن پر آ گئی جب کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم 56 پوائنٹس کے ساتھ اب پانچویں نمبر پر چلی گئی ہے اس جیت ایسے لگتا ہے کہ سری لنکا کی ٹیم نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم سے اپنا حساب برابر کر لیا ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں