پاکستان کی ٹیم نے تاریخ رقم کر دی
پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے سری لنکا کے شہر گال میں ہونے والے ٹیسٹ میچ میں 342 رنز کا حدف چھ وکٹوں کے نقصان پر پورا کرنے اور اس ٹیسٹ میچ کو چار وکٹوں سے جیت کر تاریخ رقم کر دی پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بظاہر ناممکن نظر آنے والی چیز کو ممکن کر دیکھایا پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں یہ تیسرا موقع تھا جب انہوں نے 300 سے زیادہ رنز کا حدف عبور کیا اس سے پہلے پاکستان کی کرکٹ ٹیم سری لنکا ہی کے خلاف 377 رنز کا حدف 2015 سری لنکا میں عبور کر چکی ہے جبکہ 1994 میں کراچی کے مقام پر آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے 314 رنز کا حدف عبور کر رکھا ہے
پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو اس میچ میں جب 342 رنز کا حدف ملا تو تقریبا دو دن کا کھیل باقی تھا اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم یہ ٹیسٹ میچ بچانے میں ناکام رہے گی جس طرح سے سری لنکا کے اسپنرز نے پہلی اننگز میں گیند بازی کی تھی اس سے ایسے محسوس ہوتا تھا سری لنکا یہ ٹیسٹ میچ آسانی سے جیت جائے گا کیونکہ چوتھی اننگز میں بیٹنگ کرنا اس وکٹ پر کافی مشکل لگ رہا تھا مگر پاکستان کے ابتدائی بلے نے انتہائی شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 87 رنز کی اہم ساجے داری کی پاکستان کی کرکٹ ٹیم اس ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں جس طرح سے کھیلی دوسری اننگز میں ان اس کے برعکس کھیلی پہلی اننگز میں پاکستان کے بلے باز بہت آہستہ کھیلے مگر دوسری اننگز میں انہوں نے ایسا نہیں کیا کپتان بابر اعظم نے جس طرح سے اس ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں بیٹنگ کی وہ اپنی مثال آپ ہے بابر اعظم اور نسیم شاہ کے درمیان پہلی اننگز میں آخری وقت کی ساجے داری نے بھی پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا
کسی بھی ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں بلے بازی کرنا بہت مشکل ہوتا ہے مگر اپنا صرف چھٹا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے عبداللہ شفیق نے جس طرح سے مرد بحران کا کردار ادا کیا اور پاکستان کو جیت دلائی اس کی مثال نہیں ملتی عبداللہ شفیق نے اس ٹیسٹ میچ میں اور خاص طور پر دوسری اننگز میں انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کو جیت سے ہمکنار کروایا عبداللہ شفیق نے جس طرح سے بلے باز کی اس سے انہوں نے بہت سے لوگوں کے دل جیت لیے
تقریبا ایک سال بعد پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں واپسی کرنے والے لیگ اسپنرز یاسر شاہ نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا شاہین شاہ آفریدی اور محمد نواز نے بھی اس ٹیسٹ میچ میں مثال گیند بازی کی دوسری طرف ویٹرن بلے باز اظہر علی ایک بار پھر اس میچ میں کوئی خاص کارکردگی کا مظاہرہ نا کر سکے اور انہوں نے دونوں اننگز میں صرف 9 رنز بنائے اس سے لگتا ایسے ہی ہے کہ اب اظہر علی کا ٹیسٹ کیریئر زیادہ لمبا نہیں چلے گا ؟ جس طرح سے حسن علی کو اس میچ میں کارکردگی رہی وہ بھی کافی سوالیہ نشان چھوڑ گئ ہے حسن علی کو اب اس چیز کا فیصلہ کرنا پڑے گا کہ وہ کھلاڑی ہیں یا پھر انٹرٹینر جس طرح سے وہ دونوں اننگز میں آؤٹ ہوئے اس سے ایسا لگتا تھا اس رویہ کافی غیر ذمہ دارانہ ہے ؟
پاکستان کی کرکٹ ٹیم سے میرے خیال میں اس ٹیسٹ میچ کی پلینگ الیون کا انتخاب کرتے ہوئے بھی غلطی ہوئی تھی تین تیز گیند بازوں کی ٹیم میں جگہ اس وکٹ کو دیکھتے ہوئے کافی حیران کن تھی
کپتان بابر اعظم نے ویرات کوہلی کے لیے شوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار کیا اور ساتھ دیا تو سب نے بہت تعریف کی مگر دوسری طرف کپتان بابر اعظم نے اپنی ہی ٹیم کے ایک ایسے کھلاڑی جس نے 2021 میں 5 سنچریاں اسکور کی تھیں مگر 3 یا 4 اننگز کی بری کارکردگی پر اس ٹیسٹ میچ کے لیے ٹیم سے باہر بٹھا دیا تو ساحر لدھیانوی کا یہ شعر یاد آ گیا کہ
غیروں پر کرم اپنوں پر ستم غیر اے جان وفا یہ ظلم نہ کر
رہنے دے ابھی تھوڑا سا بھرم اے جان وفا یہ ظلم نہ کر
اگرچہ پاکستان نے اس ٹیسٹ میچ میں فتح لازمی حاصل کی ہے مگر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کا مڈل آرڈر پر ابھی بھی کافی سوالیہ نشان ہیں
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جانے والا یہ ٹیسٹ میچ 2023 ولڈ ٹیسٹ چیمپئن کا حصہ تھا اور اس ٹیسٹ میچ کوجیتنے والی ٹیم کو 12 اہم پوائنٹس ملنے تھے جو پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے اپنے نام کر لیے ہیں اس طرح سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم اب ولڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں پوائنٹس ٹیبل پر تیسرے نمبر پر آ گئے ہے اس میچ سے پہلے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم تیسرے جبکہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم چوتھے نمبر پر موجود تھی اس ہار کے بعد سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر چھٹے نمبر پر چلی گئی ہے
اپنی رائے کا اظہار کریں