مخبر – نجومی بنگالی بندر
صاحب جناب آفتاب اقبال کا پروگرام خبردار ہر اس اہل ذوق افراد کو پسند ہے جو عہد جدید میں طنز و مزاح کی نئی جہتوں کے خواہاں ہیں، بلاشبہ محترم آفتاب اقبال جن تجربات سے مزاح کو ایک نیا انگ دیا ہے وہ انہی کا خاصا ہے، ریمورٹ کنٹرول پر اکثر بیویوں کا قبضہ ہوتا ہے مگر جب خبردار لگنا ہو تو میری شریک حیات کو پتہ ہوتا ہے کہ آج ہار ماننا پڑے گی
ایکپریس ٹی وی کے پروگرام خبردار میں جب نجومی بابا بنگالی آتے ہیں، ناظرین یکدم الرٹ ہوجاتے ہیں کہ دیکھو آج نجومی بابا بنگالی کس کس کی خبر دیتے ہیں اور کس کس کی خبر لیتے ہیں
انتہائی کوشش کے بعد بابا بنگالی تک پہنچا اور ان سے عرض کی کہ آپ کا انٹرویو کرنا ہے، تو کہنے لگے ” کی میں ہر آفتاب دا ٹھیکہ چکیا ہویا اے ” میں آفتاب اقبال کے پروگرام کے لیے بک ہوں اور تم کو انٹرویو دے کر اپنا چیک رکوا لوں کیا؟ عرض کی بابا جی دو چار مخبریاں دے دیں، تو یکدم بولے ” تینوں دوچار دے کے آپی اچار نال ای روٹی کھاواں گا ” خیر مایوس واپس لوٹنے لگا تو اچانک آواز آئی، بچہ
توں وڑائچ ایں تے جا میرا باندر لے جا کیوں جے ایہدے نال تیری ای نبھے گی مینوں تے نودرھاں ماردا رہندا اے تے نالے ایہدی اردو تے انگلش بہت اچھی اے پنجابی نئیں بولدا اور ایسی اسی مخبری دے گا کہ لوکی بلڈ پریشر دیاں گولیاں جیب اچ پا کے پھرن گے، سوچا چلو نجومی بابا بنگالی کی جسامت والا بندر ہے تو کچھ نہ کچھ اس کے پلے بھی ہوگا تو نجومی بنگالی بندر اپنے ساتھ لے آیا
دوستوں آج سے میرے جس بھی کالم کا عنوان نجومی بنگالی بندر ہوگا اس میں آپ کے لیے ایسی ایسی مخبری ہوگی کہ آپ اس بندر کی صلاحیتوں کے قائل ہو جائیں گے، مگر اس کی پرابلم بھی نجومی بابا بنگالی والی، یہ مخبری تو دے گا مگر ادھوری، مکمل کرنا آپ کا کام ہوگا
ہیلو بندر بنگالی کیسے ہو، ٹھیک ہوں بات کرنے سے پہلے مونگ پھلی کھلاو یا اپنے سن گلاسز مجھے گفٹ کر دو، مونگ پھلی تو لایا ہوں جناب آپ کے لیے، اب ذرا سب سے پہلی مخبری ہی دے دیں
پتہ ہے کچھ عرصہ پہلے کھیلوں کی ایک بہت بڑی شخصیت کا بھتیجا اسلام آباد میں رات گئے شراب کے نشے میں دھت پکڑا گیا، تو کیا ہوا شراب تو بڑوں کا فیشن بن چکا ہے، بن تو چکا ہے بچہ مگر وہ پولیس کو تڑیاں لگاتا رہا تمھیں پتہ ہے میں کس کا بھتیجا ہوں؟ کس خاندان سے ہوں؟ تمھیں نوکری سے نکلوا دوں گا، تو پھر کیا ہوا؟ ہونا کیا تھا ان کے چچا نے رات گئے اپنے سیکورٹی حکام کو آرڈر لگا دیا کہ جیسے بھی ہو میرے بھتیجے کو چھڑواو اور پرچہ بھی نہیں ہونا چاہیے، ملازم تو وہ اس ادارے کے تھے مگر سیکورٹی حکام نے اپنے ہر بااثر دوست کو کال پہ کال کرنا شروع کردی کہ اسلام آباد پولیس میں کوئی یار دوست بات ماننے والا؟ پھر کیا ہوا بندر بنگالی؟ ہونا کیا تھا؟ ہوتا کیا ہے اس ملک میں؟ سیکورٹی حکام نے نوکری نہیں بچانی تھی بڑی تگ و دو کے بعد بھتیجا چھڑوا لیا گیا، اچھا وہ بھتیجا تھا کس کا؟ پچاس روپے کی مونگ پھلی میں سب بتا دوں کیا؟ کوئی ہنٹ تو دو نا، ہنٹ یہی ہے تابی میاں تمھاری ان سے بنتی نہیں، اوہ اوہ اوہ اچھا اچھا سمجھ گیا
آج کی آخری مخبری دے رہا ہوں اس کے بعد تنگ نہ کرنا میں نے ڈیٹ پہ جانا ہے چڑیا گھر، میں لے چلوں آپ کو نجومی بنگالی بندر، نہیں درختو درخت جایا کرتا ہوں سیدھا پنجرے میں، نہ کوئی چیکنگ اورنہ سکیننگ، ہاہاہاہاہا اچھا کیا بات ہے آپ کی جناب
مخبری سنو مسکے نہ لگاو، یاد ہے نا شاید اگست میں نیشنل کرکٹ اکیڈیمی لاہور کے اعلی حکام نے فیصلہ کیا تھا کہ اب کوچز ہی اینالسٹ کے فرائض سرانجام دیں گے، ہر کوچ میری طرح سیڑھیاں چڑھ کر ویڈیوز بنا رہا تھا، سب لیپ ٹاپ پہ ایسے مصروف نظر آئے کہ جیسے مائیکروسافٹ کے موجد یہی ہیں، ہاں نا اچھا فیصلہ تھا، لاکھوں لگا کر کڑوڑوں بچائے، واہ تابی میاں واہ اور جو درجنوں گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑھ گئے ان کا خیال تو کسی کو نہیں آیا، کیا مطلب؟ تم کو نہیں پتہ ویسے تو بڑے تابی لیکس بنے پھرتے ہو، پی سی بی کے تجربہ کار اینالسٹ بے روزگار کردیے گئے تھے اور اب وہ در بدر پھر رہے ہیں، اچھا چھوڑو اس دردناک کہانی کو یہ بتاو کہ وہ کوچز کس حد تک کامیاب رہے؟ کوچ کوچنگ کے علاوہ کر کیا سکتا ہے؟ ٹیم ہار رہی ہو تو کوچ کا دم نکلنے والا ہوتا ہے ویڈیو خاک بنائے گا، تو پھر یہ اہم کام یعنی اینالسٹ بنے کون؟ مخبری یہ ہے بچہ کہ ٹیموں نے کرائے پر اینالسٹ منگوائے اور این سی اے کا تجربہ بری طرح ناکام ہوا، جناب مدثر نزر کے ہوتے ہوئے ایسا ہو نہیں سکتا بنگالی بندر
تابی تمھاری یہ بات تو مانتا ہوں کہ اگر مدثر نزر بھی این سی اے کی الٹی گنگا سیدھی نہ کرسکے تو پھر بقول جنرل ر توقیر ضیاء اس کو ہوٹل میں تبدیل کرنا ذیادہ فائدے مند ہوگا، مدثر نزر ایک دنیا کو چھوڑ کر پاکستان آئے ہیں اور ان کے ارادے بھی تگڑے ہیں اور اگر ان کے کام میں روایتی روڑے نہ اٹکائے گئے تو وہ یقینا کام سے عاری اور ریجنل صدور کے تابع کوچز کو چلتا کریں گے اور دیے گئے پلینز کو سو فیصد لاگو کروائیں گے، این سی اے سے وابستہ کوچز کی انڈسٹریاں یعنی پوائیویٹ اکیڈیمیاں بند کروائیں گے کیونکہ یہی پرائیویٹ اکیڈیمیاں میرٹ کی دھجیاں اڑا رہی ہیں، تین تین جگہ کوچنگ کرنے والے دیہاڑی دار کوچز کو پابند کریں گے کہ وہ محض این سی اے کی ملازمت کریں یا اس سے الگ ہوجائیں، گیند بھی وہی لاگو کریں گے جو بین الاقوامی کرکٹ میں استعمال ہوتے ہیں،عین لنچ اور ڈنر کے وقت این سی اے پہنچنے والوں کے داخلے پر پابندی لگائیں گے، میڈیا اور کرکٹ کے مابین اونچی دیوار کو گرائیں گے اور اگر ایسا نہ کیا تو کچھ عرصہ بعد ان سے پوچھا جائے گا روایتی پی سی بی مافیا کی جانب سے کہ آپ نے کیا کیا ہے؟
بندر بنگالی باتیں تو تمھاری دل کو لگتی ہیں اور اگر مدثر نزر کو نہ کرنے دیا گیا تو؟
تو پھر شاید ہم کتابوں میں پڑھیں کہ ایک تھی نیشنل کرکٹ اکیڈیمی
اپنی رائے کا اظہار کریں