بے خبر ہی رہی میرے شہر کی ٹیم
پاکستان سپر لیگ 2021 کا میلہ ان دنوں ابو ظہبی کے شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم میں سجا ہوا ہے
اور ملتان سلطانز کی ٹیم فائنل اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم کو جب کہ پشاور ذلمی اسلام آباد یونائیٹڈ کو ہرانے کے بعد پاکستان سپر لیگ 2021 کے فائنل میں جگہ بنا چکی ہے اب دیکھنا یہ ہو گا کہ فائنل میں سلطانز اپنے آپ کو بہترین ثابت کرتے ہیں یا ذلمی ایک بار پھر پاکستان سپر لیگ کا فائنل جیت کر ٹائٹل اپنے نام کرتی ہے۔
دوسری طرف پاکستان سپر لیگ کی دفاعی چیمپئن کراچی لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹیرز کی ٹیمیں ایک بار پھر کوئی خاص کارکردگی دکھانے میں ناکام رہیں
پاکستان سپر لیگ میں ہر دل عزیز سمجھی جانے والی ٹیم لاہور قلندرز نے ایک بار پھر اپنی روایات کو برقرار رکھا اور پاکستان سپر لیگ کے دوسرے مرحلے کے لئے کوالیفائی نا کر سکی۔ ایک موقع پر پوائنٹس ٹیبل پر پہلے نمبر پر موجود لاہور قلندرز کی ٹیم اس طرح ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائے گی کافی حیران کن ہے جس طرح سے لاہور قلندرز کی ٹیم نے اپنے آخری لیگ میچ میں ٹاس جیت کر باولنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور جس انداز سے اپنے بیٹنگ آرڈر کو تبدیل کیا وہ کافی حیران کن تھا
لاہور قلندرز کے مالکان نے بڑے سے بڑے نام کو ٹیم میں شامل کیا اور ہر وہ کام کیا جس سے ٹیم کے جیتنے کے کچھ امکانات ہو سکتے تھے مگر ٹیم پاکستان سپر لیگ کا ٹائٹل جیتنے میں ناکام رہی ہے اب صرف ایک ہی کام باقی رہ گیا ہے جو اب تک نہیں کیا گیا اور ہو سکتا ہے لاہور قلندرز کی جیت کا راز اسی کام میں چھپا ہو ؟
لاہور قلندرز کی کی ٹیم کی بدقسمتی کہیں یا کچھ اور جو کھلاڑی کا کوچز لاہور قلندرز کی ٹیم کے ساتھ رہتے ہوئے ان کو ٹیم کی کارکردگی بہتر نہیں بنا سکے وہ جب دوسری ٹیموں کا حصہ بنتے ہیں تو ان کی کارکردگی میں واضح فرق محسوس کیا جاتا ہے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور افغانستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ انضمام الحق کافی عرصہ لاہور قلندرز کی ٹیم کے ساتھ منسلک رہے مگر لاہور قلندرز کی ٹیم ان کا افغانستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ تجربے سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی دوسری طرف اس سیزن میں جب انضمام الحق پشاور ذلمی کا حصہ بننے تو پشاور ذلمی نے انضمام الحق کا افغانستان کی ٹیم کے ساتھ تجربے کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا جہنوں نے پشاور ذلمی کی جیت میں اہم کردار ادا کیا ہے میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ لاہور قلندرز کو اپنے پی ڈی پی کے علاوہ بھی کچھ کرنا پڑے گا اور انٹرنیشنل لیول پر بڑے صرف بڑے نام کی بجائے ان کھلاڑیوں پر توجہ مرکوز کرنی پڑے گی جو لاہور قلندرز کی ٹیم کو متوازن بنانے میں اہم کردار ادا کریں کوئی بھی ٹیم کسی ایک یا دو کھلاڑیوں کی وجہ سے ٹورنامنٹ نہیں جیت سکتی لاہور قلندرز کا پی ڈی پی ایک قابل ذکر کام ہے مگر اب پاکستان سپر لیگ کے چھ سیزن ہوچکے ہیں اور ان چھ سیزن میں اگر کوئی ٹیم پانچ بار پہلے ہی مرحلے میں ٹورنامنٹ سے باہر ہو جائے تو یقینا وہ ٹیم کچھ نا کچھ تو ایسی غلطی لازم کر رہی ہے جس کی وجہ سے وہ کامیاب نہیں ہو رہے بقول شعیب اختر اب لاہور قلندرز کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ یہ کرکٹ ہے لڈو نہیں اگر دیکھا جائے تو شعیب اختر کی اس بات میں کافی وزن لگتا ہے
اگر ملتان سلطانز کی بات کی جائے تو محمد رضوان نے ابھی تک اپنی کارکردگی سے اپنے ناقدین کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے جس طرح سے محمد رضوان نے اپنی ٹیم کو فائنل تک پہنچایا ہے وہ یقینا قابل تحسین ہے اگرچہ شاہد آفریدی ملتان سلطانز کی ٹیم کا حصہ تھے مگر وہ ان فٹ ہونے کی وجہ سے ابو ظہبی نا آسکے مگر اس کے باوجود ملتان سلطانز نے فائنل میں جگہ بنائی جس میں محمد رضوان کی پرفارمنس کے ساتھ ساتھ صہیب مقصود کی بیٹنگ اور سہیل تنویر کی آلراؤنڈ کارکردگی کا بھی اہم ہاتھ ہے ایک ایسا کھلاڑی جو پچھلے پورے سیزن میں بنچ پر بیٹھے اور پھر اگلے سیزن میں بطور کپتان اپنی ٹیم کو فائنل میں پہنچائے یقینا قابل تعریف ہے ویل ڈن محمد رضوان
ذاتی نوٹ چیف ایڈیٹر تابی لیکس
شاید لاہور قلندرز کی منیجمنٹ انضمام الحق کے افغان ٹیم میں تعلقات کو کیش نہ کروا سکی ، یہ بھی ممکن ہے کہ انضمام نے بتایا ہو مگر ان کے ہیڈ کوچ یہ بات ناگوار گزری ہو کہ ” او بھی کوئی ٹیم اے ؟ ” اس پر میں 5 قسطوں پر محیط اپنے ویڈیو سیریل جلد آپکی خدمت میں پیش کروں گا کہ کیسے ٹیم لاہور کے ہیڈ کوچ نے اپنے قد سے بہت اونچے اونچے مہان کھلاڑی کو کباب میں ہڈی سمجھتے ہوئے منیجمنٹ پر ایسا جال پھینکا کہ ہر کوئی جاتا نظر نہ آیا ایسے ہی شعیب اختر نے کہا یہ کرکٹ ہے لڈو نہیں
اپنی رائے کا اظہار کریں