More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان۔۔ تربیتی و فٹنس کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی پی سی بی حکام سے تفصیلی مشاورت پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈ آفس میں کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کے ناموں پر غور کیا گیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی میرٹ اور کارکردگی پر کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کی ہدایت پی ایس ایل 9 میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے والے کھلاڑیوں کو کیمپ میں شامل کیا جائے۔ محسن نقوی کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب میں میری سفارش بھی نہ مانی جائے ۔ محسن نقوی میرٹ اور کارکردگی پر منتخب کھلاڑی اچھا رزلٹ دینے کی صلاحیت رکھتےہیں۔محسن نقوی اجلاس میں کارکردگی کی بنیاد پر کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کے انتخاب کا جائزہ لیا گیا چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے پی ایس ایل 9 میں اچھی کارکردگی دکھانے والے بلے بازوں اور باؤلرز کے بارے رپورٹ پیش کی سابق ٹیسٹ کپتان سعید احمد انتقال کر گئے۔ پی سی بی چیرمین محسن نقوی کا اظہار تعزیت۔ لاہور، 20 مارچ،2024: پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق ٹیسٹ کپتان سعید احمد کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے۔ سعید احمد 86 سال کی عمر میں بدھ کے روز انتقال کرگئے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے پاکستان کے 27 ویں کرکٹر تھے۔ انہوں نے 41 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے پانچ سنچریوں اور سولہ نصف سنچریوں کی مدد سے 2,991 رنز بنائے۔ انہوں نے آف اسپن بولنگ سے 22 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ سعید احمد نے 1958 میں برج ٹاؤن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور73-1972 میں میلبرن میں اپنا آخری ٹیسٹ کھیلا۔ وہ پاکستان کے چھٹے ٹیسٹ کپتان تھے ۔ انہوں نے 69-1968 میں انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے تین ٹیسٹ میچوں میں پاکستان ٹیم کی قیادت کی تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انٹر کالجیٹ رمضان ٹی ٹونٹی کپ کا میلہ سجے گا چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے انٹر کالجیٹ رمضان ٹی ٹونٹی کپ کے انعقاد کی منظوری دے دی ٹورنامنٹ تین شہروں لاہور۔کراچی اور اسلام آباد میں 22 مارچ سے 8 اپریل تک ہوگا۔ انٹر کالجیٹ رمضان ٹی ٹوئنٹی کپ میں 30 کالجز حصہ لیں گے لاہور میں ٹورنامنٹ کا آغاز 22 مارچ سے ہوگا جبکہ اسلام آباد اور کراچی میں میچز 23 مارچ سے شروع ہوں گے انٹر کالجیٹ رمضان ٹی ٹونٹی کپ سے نچلی سطح پر ٹیلنٹ سامنے آئے گا۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کرکٹ کے فروغ کیلئے اس طرح کے ٹورنامنٹ کے انعقاد کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ محسن نقوی مہارت اور جذبے کا عملی مظاہرےکے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے سے ہی حقیقی ٹیلنٹ ابھر کر سامنے آتا ہے۔ محسن نقوی ٹورنامنٹ کا انعقاد چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کے وژن کے مطابق کر رہے ہیں، ڈائریکٹر ڈومیسٹک پی سی بی عبداللہ خرم نیازی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کا بڑا فیصلہ قذافی سٹیڈیم لاہور۔ نیشنل سٹیڈیم کراچی اور راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم اپ گریڈ ہوں گے چئیرمین پی سی بی محسن نقوی نے سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کا پلان طلب کرلیا چیمپئنز ٹرافی سے پہلے تینوں سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن مکمل کی جائے گی۔ محسن نقوی چئیرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے 3 روز میں قذافی سٹیڈیم کی اپ گریڈیشن کا حتمی ڈیزائن پلان طلب کرلیا دوسرے مرحلے میں نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی اور راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کی اپ گریڈیشن کا ڈیزائن پلان تیار کر کے کام کا آغاز کیا جائے گا۔ محسن نقوی سٹیڈیمز میں شائقین کرکٹ کے سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا۔ محسن نقوی ضرورت کے مطابق سٹیڈیم میں نشتوں کا اضافہ کیا جائے گا۔ محسن نقوی قذافی سٹیڈیم کے باکسز میں سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا۔ محسن نقوی اپ گریڈیشن کے کام کو معیار اور رفتار کے ساتھ مکمل کرایا جائے گا۔محسن نقوی چئیرمین پی سی بی کی زیر صدارت اجلاس اجلاس میں نیسپاک کے حکام نے سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے بریفنگ دی ڈائریکٹر انفراسٹرکچر پی سی بی ۔ نیسپاک کے حکام اور متعلقہ حکام کی اجلاس میں شرکت چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے مقامی ہوٹل میں ایچ بی ایل پی ایس ایل میں شریک پاکستانی کھلاڑیوں کی ملاقات چیئرمین پی سی بی محسن نقوی فردا فردا ہر کھلاڑی کی نشت پر گئے ۔ کھلاڑیوں سے مصافحہ کیا چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا پاکستانی کھلاڑیوں سے اہم خطاب کسی نے غلط کیا ہے یا صحیح۔ تنقید نہیں کرنا چاہتا۔ محسن نقوی ہم سب کا ایک ہی مشن ہے اور وہ ہے جیتنا۔ محسن نقوی ہم جیت سکتے ہیں اور جیت اس وقت ممکن ہے جب سب اکٹھے ہوں۔ محسن نقوی اب ٹیم میں تمام کھلاڑی میرٹ پر آئیں گے۔ محسن نقوی اب فلاں کا بندہ یا فلاں کی مرضی نہیں چلے گی۔ محسن نقوی اچھے کھلاڑیوں کو ٹیم میں آنے کے لیے انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ محسن نقوی پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑی ہمارے سٹارز ہیں۔ محسن نقوی ہر میدان میں نشیب و فراز آتے ہیں۔ محسن نقوی پرفارم کرنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ محسن نقوی ٹیم سلیکشن میرٹ پر ہو گی۔ محسن نقوی ہال میں موجود تمام کھلاڑی پاکستانی ٹیم کے لئے کوالیفائی کرتے ہیں۔ محسن نقوی ہمیشہ بڑے مقصد کے لیے قربانی دینا پڑتی ہے۔ محسن نقوی کھلاڑی پہلے پاکستان کو ترجیح دیں۔ آمدن دوسری ترجیح ہونی چاہیے ۔ محسن نقوی کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔ محسن نقوی سیاست کو ختم کرنا ہے اور 11 کھلاڑیوں کو اکٹھا کرنا ہے ۔ محسن نقوی 11 کھلاڑی اکٹھے ہو کر میدان میں اتریں گے تو کامیابی ملے گی۔ محسن نقوی میچ ہار بھی جائیں تو کوئی غم نہیں لیکن فائٹ کرکے ہاریں۔محسن نقوی پاکستانی قوم کرکٹ سے محبت کرتی ہے اور لڑ کر ہارنے پر کوئی ندامت نہیں ہوتی۔ محسن نقوی کھلاڑیوں کی فٹنس پر فوکس کیا جائیگا۔ محسن نقوی نیوزی لینڈ ٹیم پاکستان آرہی ہے، ہم نے انگلینڈ، آئر لینڈ اورامریکہ جانا ہے۔ محسن نقوی ٹریننگ کے لئے وقت نکالنا مشکل تھا تاہم 25سے 8 تک کاکول میں کیمپ لگے گا۔ محسن نقوی میں آپ سب کے لئے ہر وقت حاضر ہوں۔ محسن نقوی کھلاڑی جب چاہیں مجھ سے رابطہ کرسکتے ہیں، میرے دروازے آپ کے لئے ہر وقت کھلے ہیں۔ محسن نقوی کرکٹ اکیڈمی کو بہتر بنایا جائے گا۔ محسن نقوی سٹیڈٹیمز کو اپ گریڈ کریں گے۔ محسن نقوی کرکٹ بورڈ کے پاس جتنے پیسے ہیں کھلاڑیوں پر لگائے جائیں گے۔ محسن نقوی کرکٹ بورڈ کے پیسے جمع کرکے نہیں رکھنے۔ محسن نقوی قذافی سٹیڈیم لاہور اور نیشنل سٹیڈیم کراچی کے قریب 5سٹار ہوٹل کے حوالے سے تیاری کی جارہی ہیں۔ محسن نقوی کوچنگ اسٹاف کی تقرری کے لیے رابطے میں ہیں اور بہترین دستیاب افراد کو کوچنگ اسٹاف میں تعینات کیا جائے گا۔محسن نقوی چیف سلیکٹر وہاب ریاض۔ چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر اور پی سی بی کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ملتان : میچ کی سٹریجی بہت سادہ سی بنائی ہے کوئی سٹریس نہیں ہے بس کھیلنا ہے اور جیتا ہے، ملتان کوشش کریں گے کہ ہر بال پر رنز بنتے رہیں ، ملتان : گراونڈ کا اپنا پریشر ہوتا ہے مگر اس کو بھلا کر کھیلیں گے ملتان :ملتان کی کنڈیشن سے واقف ہوں اس لئے کھیلنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی ملتان : ،ہر میچ ایک نیا مقابلہ ہوتاہے ہم اپنی جیت کےلئے اپنے پلان پرعمل کریںگے ملتان : ملتان میں کھیل کرلطف اندوزہوتارہا ہوں مگر کل گلڈیٹرزکی نمائندگی کرنا ہے ملتان : لاہور میں ہم نے تین میں تین میچ جیتے ہم خوش ہیں مگر ہر دن الگ ہوتا ہے ملتان ہر میچ کے کام کا آغاز صفر سے کرتے ہیں اور جیت پر یقین رکھتے ہیں ملتان ملتان سلطان میری سابقہ ٹیم ہے اس کے خلاف بڑاسکورکرنا ہے ملتان : دراصل بڑے میچ میں بال ٹو بال سٹریجی اختیار کرنا پڑتی ہے ملتان : ملتان کی وکٹ بہت اچھی ہے اس بارے میں تیزی سے فیصلے کرنے پڑیں گے ملتان : اسکواڈ میں بڑی تبدیلی کا امکان نہیں ہے جیتنے والی ٹیم کا مورال بلند ہے ملتان : پی ایس ایل بڑا ٹورنامنٹ ہے بینچ پربیٹھے ہوئے کھلاڑیوں کو مواقع دئیں گے ملتان وکٹ کنڈیشن دیکھتے ہوئے تبدیلیا ں کی جاسکتی ہیں ملتان محمد عامر خاص بالر ہیں جو بالنگ اٹیک کو لیڈ کرتے ہیں ملتان : محمد عامر کو اس لیگ میں خاص مقام حاصل ہے ، کراچی: ایچ بی ایل پاکستان سوپر لیگ سیزن 9 کے لئے کراچی کنگز کے سپلیمنٹری راؤنڈ اور متبادل کھلاڑیوں کے انتخاب کا عمل مکمل۔ کراچی: ایچ بی ایل پی ایس ایل کا ریپلیسمنٹ ڈرافٹ پیر کے روز بذریعہ ویڈیو لنک منعقد ہوا۔ کراچی: کیرون پولارڈ جو کی کراچی کنگز کو پلے آف کے راؤنڈ میں دستیاب نہیں ہوں گے کی جگہ کنگز نے لیگ اسپنر زاہد محمود کو بطور متبادل کھلاڑی منتخب کیا ہے۔ کراچی: نیوزی لینڈ کے ٹِم سائفرٹ کے متبادل کی پِک کو کراچی کنگز نے ریزرو کر لیا ہے۔ کراچی: سائفرٹ اپنی قومی ٹیم کی مصروفیت کے بعد کراچی کنگز کے لئے دستیاب ہوں گے۔ کراچی: کنگز نے سپلیمنٹری راؤنڈ میں جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے مڈل آرڈر بلے باز لیوس ڈو پلوی کو ٹیم میں شامل کیا ہے۔ کراچی: اپنی سپلیمنٹری راؤنڈ کی آخری باری میں کراچی کنگز نے 21 سالہ نوجوان کرکٹر محمد روہید کا انتخاب کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اپ ڈیٹ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم آکلینڈ سے ہملٹن پہنچ گئی۔ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اتوار کو ہملٹن میں کھیلا جائے گا۔ 30 کھلاڑیوں کا اسکلز ڈیولپمنٹ کیمپ 13 جنوری سے ملتان میں شروع ہوگا۔ لاہور 11 جنوری 2024: پاکستان کرکٹ بورڈ کے تحت تیس کھلاڑیوں کا سترہ روزہ اسکلز ڈیولپمنٹ کیمپ ملتان کے انضمام الحق ہائی پرفارمنس سنٹر میں 13 سے 29 جنوری تک منعقد ہوگا۔ منتخب کھلاڑیوں میں حنیف محمد ٹرافی کے ٹاپ پرفارمرز شامل ہیں جو پریذیڈنٹ ٹرافی کا حصہ نہیں ہیں ان کے علاوہ لاڑکانہ ڈیرہ مراد جمالی آزاد جموں و کشمیر ایبٹ آباد بہاولپور اور حیدر آباد کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی بھی شامل ہیں۔ کھلاڑیوں میں 14 بیٹرز 4 اسپنرز 9 پیسر اور تین وکٹ کیپرز شامل ہیں۔ ان کھلاڑیوں کو ایک اچھی تربیت یافتہ کوچنگ سٹاف کی نگرانی میں ترقی اور مہارتوں میں وسیع اضافہ کا موقع فراہم کیا گیا ہے ۔ این سی اے کے ہیڈ کوچ شاہد انور کا کہنا ہے کہ ہم حنیف محمد ٹرافی اور حنیف محمد کپ کے ٹاپ پرفارمرز کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکلز کیمپ کا انعقاد کر رہے ہیں یہ کیمپ 2023 ڈومیسٹک سیزن کے دوران کھلاڑیوں کی محنت کا اعتراف ہے۔ ہمارا مقصد ان نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو عمدہ پروڈکٹس میں پروان چڑھانا ہے جس سے ہماری ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بلند کرنے میں مدد ملے گی اور ہمیں آگے بڑھنے کے لیے معیاری آپشنز ملیں گے۔ کیمپ کے کھلاڑی یہ ہیں۔ بیٹرز - آفاق احمد (ایبٹ آباد ریجن) علی احسن (حیدرآباد ریجن) علی عمران ( اسلام آباد ریجن) انیس اعظم (ایبٹ آباد ریجن) عاشر محمود (سیالکوٹ ریجن) عون شہزاد (بہاولپور ریجن) باسط علی (ڈیرہ مراد جمالی ریجن) حضرت ولی (کوئٹہ ریجن) حسنین شامیر (اے جے کے ریجن) محمد عمار (بہاولپور ریجن) محمد ابراہیم سینئر (کوئٹہ ریجن) محمد ولید (سیالکوٹ ریجن) نوید ملک (اے جے کے ریجن) رضوان محمود ( حیدرآباد ریجن)۔ اسپنرز - اسد ملک (حیدرآباد ریجن) عاشق علی (کراچی ریجن بلیوز) ماجد اصغر (حیدرآباد ریجن) محمد عمیر (بہاولپور ریجن) فاسٹ بولرز - فیضان سلیم (اے جے کے ریجن) حارث حسن (اسلام آباد ریجن) محمد ندیم ( اسلام آباد ریجن) محمد شاہد (ڈیرہ مراد جمالی ریجن) مشتاق احمد (لاڑکانہ ریجن) مصطفی ناصر (حیدرآباد ریجن) نجیب اللہ اچکزئی (کوئٹہ ریجن) ثاقب خان (کراچی ریجن بلیوز) اور شایان خلیل (بہاولپور ریجن) وکٹ کیپرز - حسنین ماجد (بہاولپور ریجن) خیام خان (ایبٹ آباد ریجن) سیف اللہ بنگش (کراچی ریجن بلیوز)۔ سپورٹ اسٹاف - اکرم رضا ( ہیڈ کوچ) غلام علی (اسسٹنٹ کوچ ) شبیر احمد (فاسٹ بولنگ کوچ)، سلیم الٰہی ( فیلڈنگ کوچ) مسعود انوار (اسپن بولنگ کوچ)، محمد طیب ( فزیو تھراپسٹ)، افتخار احمد( اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ) اور محمود محی الدین ( انالسٹ ) پاکستان کرکٹ ٹیم اپ ڈیٹ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کا اوکلینڈ میں پریکٹس سیشن تمام کھلاڑیوں نے پریکٹس سیشن میں حصہ لیا. پریکٹس سیشن تین گھنٹے تک جاری رہا پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل 12 جنوری کو آکلینڈ میں کھیلا جائے گا۔

“پاکستان سپر لیگ تحفظات اور خدشات “

“پاکستان سپر لیگ تحفظات اور خدشات “
آفتاب تابی
آفتاب تابی

جیسے جیسے پاکستان سپر لیگ کا سفر آگے بڑھتا جا رہا ہے اس کے قافلے میں شامل ہونے والے کھلاڑیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے سوائے بھارت کے باقی تمام ممالک کے کھلاڑیوں نے اس دفعہ پاکستان سپر لیگ کے قافلے میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے جس سے پاکستان سپر لیگ کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے
پی سی بی نے پاکستان سپر لیگ کے اگلے ایڈیشن کے لیے کھلاڑیوں کے چناؤ کی تاریخ کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق یہ تقریب 20 نومبر کو منعقد ہو گی اور اس کے لیے تقریبا تمام ٹیمیں اپنی اپنی حکمت عملی کو آخری شکل دے چکیں ہیں اور اس سلسلے میں دوسری ٹیموں کےساتھ کھلاڑیوں کے تبادلے اور جن کھلاڑیوں کو ٹیم میں برقرار رکھنےکا عمل بھی مکمل ہو چکا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ابھی تک بہت سی ٹیموں نے اس کے لیے کافی حیران کن فیصلےبھی کیے ہیں ۔ پشاور زلمی نے تجربہ کار بیٹسمین محمد حفیظ کو ٹیم میں شامل رکھنے کی بجائے وہاب ریاض کو ٹیم میں برقرار رکھا جو کہ وہاب ریاض کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کافی حیران کن فیصلہ ہے۔ اب تک پاکستان سپر لیگ میں ناکامیوں کے جھنڈے گاڑنے والی لاھور قلندرز کی ٹیم نے حیران کن طور پر ٹی 20 کے تجربہ کار کھلاڑی سنیل نارائن کا تبادلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے کیا ہے جو میرے نزدیک ان کے لیے کافی نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے پچھلے سال ٹیم کے کپتان رہنے والے بڑیندن مکیلم کو بھی اپنی ٹیم میں برقرار نہیں رکھا۔ میرے نزدیک کھلاڑیوں کے چناؤ کے حساب سے پاکستان سپر لیگ کا اب تک کا سب سے بڑا فیصلہ کراچی کنگز کا شاہد آفریدی کو ٹیم میں برقرار نا رکھنے کا فیصلہ ہے۔بہت سے لوگوں کی دلوں کی دھڑکن سمجھے جانے والے اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان بوم بوم شاہد آفریدی کو کون سی ٹیم اپنی پالیسی کا حصہ بناتی ہے اس بات کا فیصلہ اب 20 نومبر کو منعقد ہونے والی کھلاڑیوں کے چناؤ کی تقریب میں ہو گا۔اگر ہم پچھلے سال کے کھلاڑیوں کے چناؤ کو مدنظر رکھیں تو ہم کو ایک بات پتہ چلتی ہے کہ بہت سے کھلاڑیوں کو صرف اور صرف ذاتی پسند کی وجہ سے پاکستان سپر لیگ کا حصہ بنایا گیا اور بہت سے ایسے کھلاڑیوں کو نظر انداز کیا گیا جنہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی ۔ اس دفعہ ذاتی اثر و رسوخ کا استعمال کھلاڑیوں کے چناؤ پر کس حد تک اثر انداز ہوتا ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
آج جبکہ کرکٹ کا کھیل بہت چکا چوند ہو چکا ہے اور تقربیا ہر ملک کسی نہ کسی طریقے اپنے کھیل میں بہتری لانے کی کوشش کر رہا ہے پاکستان کی کرکٹ کے لئے اور خاص طور پر نئےآنے والے کھلاڑیوں کے لیے پاکستان سپر لیگ کی طرز کے مقابلے بہت اہمیت کے حامل ہیں. وقت کے ساتھ ساتھ کرکٹ کے کھیل نے بھی بہت جدت اختیار کر لی ہے اور اب یہ کھیل کرکٹ کم اور پیسہ پھینک تماشا دیکھ زیادہ بنتا جا رہا ہے. حالات کی ستم ظریفی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی اس لیگ کے زیادہ تر میچز دیار غیر میں کروانے پر رہے ہیں اور پاکستان میں رہنے والے لوگوں ابھی بھی پاکستان سپر لیگ کے تمام میچز پاکستان کے میدانوںمیں دیکھنے کے لئے انتظار کرنا ہو گا
پاکستان سپر لیگ کے اس ایڈیشن کا کامیاب بنانے کے لیے پی سی بی کو پہلے سے زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔ اور بہت سی چیزوں دیکھنا پڑے گا.پچھلے سال پاکستان سپر لیگ کا حصہ بننے والی ملتان سلطانز کی ٹیم کا پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاہدہ ختم کر دیا ہے اب چھٹی ٹیم کو کون خریدتا ہے یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے ۔ اس کے علاوہ جو بات سب سے اہم ہے وہ ہے میچ فکسنگ،جیسا کہ ماضی میں بہت سے کھلاڑی میچ فکسنگ یا سپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں اس لیے پی سی بی کو اس چیز پر خصوصی توجہ دینا پڑے گی اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پاکستان سپر لیگ اس چیز سے پاک ہو. دوسری اہم بات کھلاڑیوں کا انتخاب. اس سلسلے میں پی سی بی کو صحیح محنوں میں میرٹ پر عمل درآمد کرنا پڑے گا ان کھلاڑی کو آگے لانا پڑے گا جو اس کے اصل حق دار ہیں اور پرچی پر کھلاڑیوں کے انتخاب کی روایت کو ختم کرنا پڑے گا. (جو فی االوقت ممکن نظر نہیں آتا)
پاکستان سپر لیگ کا اصل مقصد آنے والے وقت کے لیے اچھے کھلاڑی تیار کرنا ہونا چاہیے نہ کہ صرف پیسہ کمانا. پاکستان سپر لیگ میں زیادہ توجہ نوجوان کھلاڑیوں پر دینی چاہیے اور ان تمام کھلاڑیوں کو اس کا حصہ بنایا جائے جنہوں نے ڈومیسٹک میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے. میرٹ کا ہر صورت دھیان رکھا جائے. ورنہ دوسری صورت میں اس لیگ کی حیثیت اک تماشے سے زیادہ نہ ہو گی اور اس سلسلے میں ٹیموں کی منجمنٹ کو اپنی انا کو ایک طرف رکھ کر کارکردگی کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہیے۔
پاکستان سپر لیگ کی منجمنٹ کے لیے سب سے بڑا چیلنج غیر ملکی کھلاڑیوں کو پاکستان کھیلنے کے آمادہ کرنا ہے پچھلے سال
کچھ غیر ملکی کھلاڑی ایسے بھی تھے جو
پاکستان سپر لیگ کے متحدہ عرب امارات میں ہونے والے میچز میں ٹیموں کا حصہ تھے مگر پاکستان میں کھیلے جانے والے میچوں میں ٹیم کا حصہ نہیں تھے اور انہوں نے پاکستان جانے سے انکار کر دیا تھا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ کی منجمنٹ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ پاکستان سپر لیگ میں صرف وہ ہی غیر ملکی کھلاڑی شامل ہوں جو پاکستان میں کھیلنے کے لئے تیار ہیں بصورت دیگر ان کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ نا بنایا جائے جو پاکستان میں کھیلنےکے لیے تیار نہیں۔
اگر آج ہم دس سال پہلے کی کرکٹ پر نظر دوڑائیں تو ہم کو پتہ چلتا ہے کہ آج کی کرکٹ اود دس پندرہ سال پہلے کی کرکٹ میں بہت فرق آ چکا ہے اور اس دوران ہر اس ملک نے جس میں کرکٹ کھیلی جاتی یے انہوں نے مختلف طریقوں کے ساتھ اس کھیل کے بدلتے ہوئے رنگوں میں اپنے آپ کو رنگنے کی کوشش کی ہے.
مگر دوسری طرف اگر ہم پاکستان کرکٹ کی بات کریں تو ہم کو اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ہم نے اس کھیل پر صرف باتوں کی حد تک توجہ تو لازمی دی لیکن عملی طور پر کچھ خاص کام نہیں کیا.اور بجائے کھیل کی بہتری پر توجہ دینے کے پی سی بی کے ارباب اختیار پی سی بی میں چیئرمین چئیرمین کھیلتے رہے. اور اگر کھبی کسی نے بھول کر ان سے کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس کے بارے میں کوئی سوال پوچھ لیا تو اس کو جواب ملا کہ ہماری ٹیم کی یہ حالت ملک میں انٹرنیشنل ٹیموں کے نہ آنے کی وجہ سے ہے.
یہ بات سچ ہے کہ 2009 میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی طرز پر کرکٹ کے زیادہ مقابلے نہیں ہوئے جس کی وجہ سےپاکستان کرکٹ کا کافی نقصان ہوا ہے مگر اس بات کو سو فیصد پاکستان کی ٹیم کی کارکردگی سے جوڑا نہیں جا سکتا. بلکہ اس کی وجہ ڈومیسٹک کرکٹ کا ناقص ڈھانچہ ہے اور میرے خیال میں اس کے ذمےدار پی سی بی میں بیٹھے ہوئے وہ لوگ ہیں جو وقت کے ساتھ نہیں چلنا چاہتے. اگر پچھلے کچھ سالوں میں ہم نے اپنے ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے پر کوئی توجہ دی ہوتی تو حالات آج سے بالکل مختلف ہوتے . مگر اس کے لیے وہ لوگ چاہیے جو تھوڑی محنت کر سکیں مگر پی سی بی میں موجود لوگوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید ان کے یہ دن اللہ اللہ کرنے کے ہیں محنت کرنے کے نہیں. کیونکہ دوسرے ممالک کے کرکٹ بورڈز جس عمر میں لوگوں کو ملازمت سے رخصت کرتے ہیں پی سی بی میں اس وقت لوگوں کو ملازمت پر رکھا جاتا ہے. آج کے دور میں ان سب ارباب اختیار کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ اگر وہ وقت کے ساتھ نہیں چلے تو ہو سکتا ہے ہم مستقبل قریب میں ولڈکپ اور آئی سی سی کے دوسرے بڑے ٹورنامنٹ نہ کھیل سکیں. جب دوسرے ممالک اپنی اپنی پرائیویٹ لیگز کروانے میں لگے ہوئے تھے پی سی بی کے ارباب اختیار اس وقت پی سی بی میں ایک دوسرے کی ٹانگ کھنچنے میں مصروف تھے. اگر دیکھا جائے تو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں صرف دو چار لوگ ہی ایسے ہیں جو پی سی بی میں کام کرنے کے اہل ہیں اس کے علاوہ کسی اور کو پاکستان میں کرکٹ کی سمجھ بوجھ ہی نہیں کیونکہ کچھ بھی ہو جائے وہ لوگ کسی نہ کسی طرح پی سی بی کے ساتھ منسلک ہو جاتے ہیں.حالانکہ اب ان کی یہ عمر آرام کرنے کی ہے. بات ہو رہی تھی پاکستان سپر لیگ کی مگر شاید کہیں اور ہی نکل گئی.
میرے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ اگر پاکستان سپر لیگ کو ہر سال درست طور پر منعقد کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس میں سے بہت سے ایسے کھلاڑی ہم کو مل سکتے ہیں جو مستقبل میں پاکستان کی نمائندگی کر سکیں. مگر اس کے لیے پھر وہ ہی بات خلوص نیت درکار ہو گی.

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں