More share buttons
اپنے دوستوں کے ساتھ اشتراک کریں

پیغام بھیجیں
icon تابی لیکس
Latest news
پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹریننگ سیشن آج بارش کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی خواتین کرکٹ ٹیمیں نیشنل بینک اسٹیڈیم پہنچ گئیں۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی خواتین کرکٹ ٹیمیں شام پانچ بجے تک ٹریننگ سیشن میں حصہ لیں گی۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ون ڈے سیریز کا آغاز 18 اپریل سے نیشنل بینک اسٹیڈیم میں ہو گا۔ پاکستان ویمنز اسکواڈ میں کپتان ندا ڈار، عالیہ ریاض اور بسمہ معروف نے رپورٹ کر دی۔ تینوں کھلاڑی آج ٹریننگ سیشن میں حصہ لیں گی۔ بیٹنگ کوچ توفیق عمر نے بھی پاکستان ٹیم کے کیمپ میں رپورٹ کر دی پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کی ٹکٹوں کی فروخت کے لیے ٹکٹنگ بوتھ ( باکس آفس ) کا قیام۔ باکس آفس کا مقصد شائقین کو آسانی سے ٹکٹوں کی فراہمی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے میچز راولپنڈی میں 18، 20 اور 21 اپریل کو ہونگے۔ لاہور میں میچز 25 اور 27 اپریل کو کھیلے جائیں گے۔ راولپنڈی میں باکس آفس پنڈی پی ایف گراؤنڈ راول روڈ 1122 ریسکیو آفس کے مقابل قائم ہوگا۔ پنڈی کا باکس آفس 16 اپریل سے کام شروع کرے گا۔ لاہور میں یہ باکس آفس لبرٹی کے داخلے کے قریب قائم ہوگا جو 21 اپریل سے کام شروع کرے گا۔ ہاسپٹیلٹی باکسز اور پلاٹینم باکسز کے سوا دیگر تمام ٹکٹیں باکس آفس پر دستیاب ہونگی۔ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز کی ٹکٹوں کی قیمتیں: *راولپنڈی۔* جمعرات 18 اپریل ۔ پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل۔ وی وی آئی پی گیلری چھ ہزار روپے۔ وی آئی پی سات سو پچاس روپے۔ پریمئم پانچ سو روپے۔ ہفتہ 20 اپریل ۔ دوسرا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ۔ وی وی آئی پی گیلری سات ہزار پانچ سو روپے۔ وی آئی پی ایک ہزار روپے۔ پریمئم سات سو پچاس روپے۔ اتوار 21 اپریل۔ تیسرا ٹی ٹوئنٹی ۔ وی وی آئی پی گیلری سات ہزار پانچ سو روپے۔ وی آئی پی ایک ہزار روپے۔ پریمئم سات سو پچاس روپے۔ *لاہور۔* جمعرات 25 اپریل۔ چوتھا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ۔وی وی آئی پی گیلری چھ ہزار روپے۔ وی وی آئی پی انکلوژر چار ہزار روپے۔ وی آئی پی ایک ہزار روپے۔ پریمئم آٹھ سو روپے۔ فرسٹ کلاس پانچ سو روپے۔ جنرل تین سو روپے۔ ہفتہ 27 اپریل۔ پانچواں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ۔ وی وی آئی پی گیلری سات ہزار روپے۔ وی وی آئی پی انکلوژر پانچ ہزار روپے۔ وی آئی پی تیرہ سو روپے۔ پریمئم نو سو روپے۔ فرسٹ کلاس چھ سو روپے۔ جنرل تین سو روپے۔ ہاسپٹیلٹی باکسز اور پلاٹینم باکسز کی خریداری کے لئے پی سی بی سے اس نمبر +924235717231 پر رابطہ کریں۔ پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے خلاف پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے اسلام آباد پہنچ گی۔ نیوزی لینڈ ٹیم کا یہ دورہ 14 سے 28 اپریل تک 14 روز پر مشتمل ہے۔ 18، 20 اور 21 اپریل کو راولپنڈی میں تین میچیز کھیلے جائیں گے۔ 25 اور 27 اپریل کو لاہور میں دو میچز کھیلے جائیں گے۔ اپ ڈیپ احسان اللہ فاسٹ بولر احسان اللہ کہنی کی تکلیف کی تشخیص کے لیے اتوار کو مانچسٹر روانہ ۔ احسان اللہ کا پیر کے روز آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر ایڈم واٹس سے اپائنٹمنٹ ہے۔ سرجن پروفیسر ایڈم واٹس ہاتھ اور کلائی کی سرجری کندھے اور کہنی کے طریقہ کار، اسپورٹس انجریز اور ٹراما سرجری میں مہارت رکھتے ہیں۔ احسان اللہ کی فرنچائز ملتان سلطانز نے اس اپائنٹمنٹ کے سلسلے میں پی سی بی کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ پیرنٹ باڈی کے طور پر پی سی بی احسان اللہ کے علاج اور بحالی کے تمام اخراجات برداشت کرے گا۔ پروفیسر واٹس کی تشخیص کے بعد پی سی بی مزید اپ ڈیٹس فراہم کرے گا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے 17 رکنی پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان۔ بابراعظم کی قیادت میں اعلان کردہ ٹیم میں دو نئے کھلاڑیوں عثمان خان اور عرفان خان نیازی کی شمولیت۔ عثمان دو سال سے پی ایس ایل میں شاندار پرفارمنس دے رہے ہیں۔ 21سالہ عرفان خان نیازی ڈومیسٹک کرکٹ اور پی ایس ایل میں شاندار پرفارمنس پر ٹیم میں شامل۔ عماد وسیم اور محمد عامر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی۔ پانچ ریزرو کھلاڑی بھی سیریز میں شامل ہیں۔ سیریز میں روٹیشن پالیسی کے تحت زیادہ سے زیادہ کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے گا تاکہ مضبوط کامبی نیشن تیار ہوسکے۔ سلیکشن کمیٹی۔ سیریز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری کا حصہ ہے۔ سلیکشن کمیٹی۔ پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز 18 سے 27 اپریل تک راولپنڈی اور لاہور میں کھیلے جائیں گے۔ پہلی بار پاکستان ٹیم میں شامل ہونے کی خوشی ہے ، پوری توجہ بہترین پرفارمنس پر ہوگی۔ عرفان نیازی۔ ملنے والے موقع سے پورا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کروں گا۔ عرفان نیازی۔ اس بات کی خوشی ہے کہ سلیکٹرز نے مجھے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں موقع دیا ہے۔ عثمان خان۔ کسی بھی کھلاڑی کے لیے یہ فخر کی بات ہوتی ہے کہ وہ ملک کی نمائندگی کرے۔ عثمان خان۔ عثمان اور عرفان نے اپنی عمدہ کارکردگی سے ٹیم میں جگہ بنائی ہے۔ محمد یوسف۔ یقین ہے کہ یہ دونوں کھلاڑی کپتان اور سلیکٹرز کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ محمد یوسف۔ عماد وسیم اور محمد عامر میں میچ وننگ صلاحیتیں موجود ہیں۔ وہاب ریاض۔ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سیریز بہت اہم ہے۔ وہاب ریاض۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر اظہرمحمود نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ مقرر کردیے گئے ۔ اظہرمحمود اس قبل پاکستان ٹیم کے بولنگ کوچ رہ چکے ہیں۔ وہاب ریاض سینئر ٹیم منیجر اور منصور رانا ٹیم منیجر ہونگے۔ محمد یوسف بیٹنگ کوچ اور سعید اجمل اسپن بولنگ کوچ مقرر۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان منگل کے روز لاہور میں ہوگا۔ پانچ میچوں کی سیریز 18 سے 27 اپریل تک راولپنڈی اور لاہور میں کھیلی جائے گی۔ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم 14 اپریل کو پاکستان پہنچے گی۔ ٹکرز کاکول ٹریننگ کرکٹرز۔ فزیکل ٹریننگ کیمپ سے ہمیں انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت فائذہ ہوگا۔ بابراعظم۔ میرا اس طرح کا یہ تیسرا کیمپ تھا۔ جب بھی آئے ہیں کچھ نہ کچھ سیکھ کر گئے ہیں۔بابراعظم۔ اس کیمپ کا اصل مقصد ٹیم میں اتحاد تھا اور اس پر بہت کام ہوا ۔ بابراعظم۔ اس کیمپ کے بعد ہمیں فزیکل فٹنس کی فکر نہیں رہے گی ۔ بابراعظم ۔ میرے لیے سب سے یادگار لمحہ اعظم خان کا پہاڑ کی چوٹی سر کرنا تھا۔ بابراعظم۔ ورلڈ کپ سے قبل یہ فٹنس کیمپ بہت ضروری تھا۔شاداب خان۔ کھلاڑی جتنے زیادہ فٹ ہونگے ٹیم کو فائدہ ہوگا۔ شاداب خان ۔ کیمپ کے ذریعے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا بھرپور موقع ملا۔ شاداب خان۔ اس طرح کی ٹریننگ ہمارے لیے بالکل نئی تھی لیکن پھر ہم اس کے عادی ہوگئے ۔ عامر جمال ۔ کسی بھی ایونٹ سے قبل ٹیم بانڈنگ ضروری ہوتی ہے اس کیمپ سے اس میں مدد ملی۔ عامر جمال۔ یہ ٹریننگ کرکٹ کی عام ٹریننگ سے مختلف لیکن بہت کارآمد رہی۔ عماد وسیم۔ آرمی کے ٹرینرز نے کھلاڑیوں کی فٹنس پر بہت زیادہ محنت کی ہے۔ عماد وسیم ۔ اس ٹریننگ میں جم ورک کم تھا ، زیادہ توجہ اسٹیمنا پر رہی۔ نسیم شاہ۔ یہ ٹریننگ ٹیسٹ کرکٹ میں ہمیں کام آئے گی جہاں زیادہ اسٹیمنا درکار ہوتا ہے۔ نسیم شاہ۔ سطح سمندر سے بلندی کی وجہ سے یہ کیمپ سخت تھا لیکن اس کا فائدہ بھی ہوا ہے۔ اعظم خان۔ پہاڑ کی چوٹی تک پہنچنے کا ایک منفرد تجربہ تھا جو ہمیشہ یاد رہے گا ۔ اعظم خان۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان۔۔ تربیتی و فٹنس کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی کی پی سی بی حکام سے تفصیلی مشاورت پاکستان کرکٹ بورڈ کے ہیڈ آفس میں کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کے ناموں پر غور کیا گیا چئیرمین پی سی بی محسن نقوی کی میرٹ اور کارکردگی پر کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے کی ہدایت پی ایس ایل 9 میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے والے کھلاڑیوں کو کیمپ میں شامل کیا جائے۔ محسن نقوی کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب میں میری سفارش بھی نہ مانی جائے ۔ محسن نقوی میرٹ اور کارکردگی پر منتخب کھلاڑی اچھا رزلٹ دینے کی صلاحیت رکھتےہیں۔محسن نقوی اجلاس میں کارکردگی کی بنیاد پر کیمپ کے لئے کھلاڑیوں کے انتخاب کا جائزہ لیا گیا چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے پی ایس ایل 9 میں اچھی کارکردگی دکھانے والے بلے بازوں اور باؤلرز کے بارے رپورٹ پیش کی

T20 Cup نے پاکستان کے روشن مستقبل کی گرین لائٹ آن کر دی

T20 Cup نے پاکستان کے روشن مستقبل کی گرین لائٹ آن کر دی
آفتاب تابی
آفتاب تابی

نیشنل ٹی 20 اختتام پزیر ہوا۔
محمد رضوان کی زیر قیادت خیبر پختونخواہ کی ٹیم نے شروع سے آخر تک تسلسل کے ساتھ بہترین پرفارمنس دیتے ہوئے ٹرافی اپنے نام کی۔
یہاں شان مسعود کی زیر قیادت کھیلنے والی جنوبی پنجاب کی ٹیم کو داد نہ دینا بھی ناانصافی ہو گی۔بہت عمدہ طریقےسے محنت و عزم سے ٹیم نے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔اور بہت زبردست مقابلہ کیا۔خاص طور پر حسین طلعت خوشدل شاہ صہیب مقصود اور خود شان مسعود کی پرفارمنسز نے سدرن پنجاب کو فائنل تک رسائی دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ناردن کی ٹیم اگر چہہ صرف دو شکستوں کے ساتھ سولہ 16 پوائینٹس کے ساتھ پوائینٹس ٹیبل ہر پہلے نمبر پر تھی لیکن سیمی فائینل میں مخالف ٹیم کے کپتان شان مسعود زیشان اشرف اور ذاہد محمود کی عمدہ کارکردگی کی بدولت وہ فائنل سے باہر ہو گئی۔

مجموعی طور پر یہ ٹورنامنٹ کھلاڑیوں کی کارکردگی جانچنے نئے ٹیلنٹ کو پرکھنے اور ملک میں کرکٹ کی پروموشن اور کھلاڑیوں کا خون گرمانے کے لیئے ایک بہترین کوشش تھی۔
اس ٹورنامنٹ کی خوبصورتی مزید نکھر جاتی اگر کرونا وبا کی وجہ گراونڈ میں تماشائیوں کے داخلے پر پابندی نہ ہوتی۔

رنز کے اعتبار سے فخر زمان (37 کی اوسط سے 420 رنز)خرم منظور (37 کی اوسط سے408) صہیب مقصود (32 کی اوسط سے 393) محمد رضوان (39 کی اوسط سے389) اور امام الحق (53 کی اوسط سے 375 رنز ) پہلی پانچ پوذیشنز حاصل کرنے میں کامیاب رہے
فخر زمان سب زیادہ نصف سینچریز (5) بنانے والے بھی کھلاڑیوں میں نام لکھوانے میں بھی کامیاب رہے۔

اگر اوسط دیکھی جائے تو محمد عمران (6 میچز میں 99) بابر اعظم (پانچ میچز میں 91) دانش عزیز (9 میچز میں 73) امام الحق( 9 میچز میں 53) اور عبداللہ شفیق (10 میچز میں 45) کی اوسط سے ٹاپ 5 میں شامل ہوئے

ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے میں پہلی پوذیشنز ان کھلاڑیوں کے حصہ میں آئیں
خوشدل شاہ(25) صہیب مقصود (20) اعظم خان (19) فخر زمان (17) حیدر علی (16)

بولنگ میں شاہین آفریدی (20) حارث روف ( 18) وہاب ریاض (16) شاداب خان (15) سہیل خان (15) ٹاپ 5 بولرز میں نام لکھوانے میں کامیاب ہوئے

وکٹ کیپنگ کے شعبہ میں سب سے کامیاب وکٹ کیپر کامران اکمل رہے اور انکے بعد بسمہ اللہ خان۔

فیلڈنگ کے شعبہ میں افتخار احمد نے ٹورنامنٹ میں 10 کیچز لے کر پہلی پوذیشن حاصل کی

بیٹنگ کے شعبہ میں نئے ٹیلنٹ میں خوشدل شاہ حیدر علی ذیشان ملک عبداللہ شفیق اور دانش عزیز نے متاثر کن کارکردگی دکھائی

بلاشبہ آنے والے وقت میں اگر ان کھلاڑیوں کو ماضی کی طرع پسند ناپسند اور سیاست کی نظر نہ کیا گیا تو یہ یقینی طور پر پاکستان کے مستقبل کے سٹارز ہوں گے انشا اللہ۔
آل راونڈرز کی فہرست میں ماسوائے شاداب خان کے اس ٹورنامنٹ میں کوئی قابل زکر کھلاڑی نظر نہیں آیا۔
اس شعبہ میں بہت توجہ اور محنت کی ضرورت ہے۔
بولنگ میں بھی لمحہ فکریہ ہے کہ نئے ٹیلنٹ کا فقدان ہے۔
سپن کے شعبہ میں عثمان قادر اور ذاہد محمود مستقبل کی امید ضرور ہیں لیکن ان پر بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے محمد الیاس بھی وقار یونس جیسے کوچز کی توجہ کے محتاج ہیں

اس ٹورنامنٹ کی ٹی وی پر براہ راست کوریج کی گئی اور پی سی بی کے کمینٹیٹرز کے پینل کی تعریف بھی ضروری ہے جنھوں نےدیکھنے والوں کو اپنی کمنٹری سے مایوس نہیں کیا۔بلاشبہ یہ ایک بہترین انتخاب تھا۔

تازہ خبریں یہ ہیں کہ اظہر علی کو ٹیسٹ کپتانی سے ہٹانے کا سوچا جا رہا ہے اور ان کی جگہ مخلتف آپشنز زیر غور ہیں جن میں بابر رضوان اور شان مسعود شامل ہیں۔اگر اس میں شاداب کو بھی شامل کر لیا جائے تو وہ بھی برا انتخاب نہیں بہت عمدگی سے انھوں نے پی ایس ایل اور اب نیشنل 20 میں ٹیم کی قیادت کر کے اپنی قائدانہ صلاحتیوں کو منوایا۔اظہر علی بلاشبہ اس وقت یونس اور مصباح کے بعد ٹیسٹ میچز کے بہترین بیٹسمین ہیں لیکن ان کی قائدانہ صلاحتیوں اور خاص طور پر ان کی بہت زیادہ دفاعی حکمت عملی پر سوالیہ نشان ضرور ہے۔اور ساتھ کپتانی کا پریشر بھی میچ میں ان پرصاف نظر آتا ہے

دوسری خبر مصباح الحق کے چیف سلیکٹر کا عہدہ چھوڑنے کی ہے۔یہ مصباح نے اچھا فیصلہ کیا۔لیکن میرا نہیں خیال کہ مصباح الحق اب ذیادہ دیر تک اپنا کوچ کا عہدہ بھی بچا سکیں۔یونس خان کی صورت میں ان کے لیئے ایک بڑا چیلنج ٹیم میں ہی موجود ہے۔
مصباح سے پی سی بی کی کچھ اختلافات کی خبریں بھی زیر بحث ہیں عمومی طور پر مصباح خاموش طبع مصلحت پسند اور اپنے کام سے کام رکھنے والا شخص ہے۔لیکن بعض اوقات ماضی میں بھی پی سی بی کے کوچز سیلیکٹرز پر بے جا پریشر اور ان کو ریموٹ کنٹرول بنانے پر کئی لوگوں کے اختلافات اور جھگڑے رہے ہیں اور یہ بھی کوئی نئی بات نہیں۔ٹیم کی بہتری اسی میں ہے کہ اگلے تین چار سال یونس خان اور مصباح الحق ٹیم کے ساتھ بحثیت بیٹنگ کوچ رہیں۔

جلد ہی ذمبابوے کے ساتھ سیریز شروع ہونے والی ہے۔یہ ایک بہترین موقعہ ہے کہ آزمائے ہووں کو دوبارہ آزمانے کے بجائے فریش ٹیلنٹ کو چانس دیا جائے۔یہاں یہ بات ضروری ہے کہ ٹیم انتظامیہ کو کسی بھی نئے پلئیر کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیئے اسے کم از کم مسلسل دس میچز کھلانے چاہیئں۔اسکے بعد اسکی پرفارمنس اسکی اوسط دیکھ کراسے مستقل بنیادوں پر ٹیم کے ساتھ رکھنے نہ رکھنےکا فیصلہ کیا جائے

adds

اپنی رائے کا اظہار کریں